Maktaba Wahhabi

411 - 432
نے فرمایا ہے:  ’’ بخار جہنم کی تیزی سے ہے تو اسے پانی سے - یا فرمایا-:آب زمزم سے ٹھنڈا کرو! ہمام کو شک ہوگیا ہے۔‘‘[صحيح: رواه البخاري في بدء الخلق (3261).] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمزم کے متعلق فرمایا ہے:((إنہا مبارکۃ ‘إنہا طعام طعم ‘ و شفاء سقم ‘ و’’ ماء زم زم لما شرب لہ ‘‘ ’’فإن شربتہ تستشفی بہ شفاک اللہ ۔‘‘)) ’’بیشک زمزم ایک مبارک پانی ہے۔‘‘’’یہ کھانے والے کے لیے کھانا ہے ‘‘ اور ’’ بیماری کے لیے شفاء ہے ‘‘اور’’ زمزم سے وہ مقصد پورا ہوتا ہے جس کے لیے اسے پیا جائے ۔‘‘ ’’اگرتم زمزم پیتے ہوئے اپنی بیماری سے شفاء کے طلب گار ہوگے تو اللہ تعالیٰ تمہیں شفاء دے گا ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برتنوں میں اور مشکوں میں زمزم بھر کر اپنے ساتھ لے جاتے تھے ‘ اسے مریضوں پر ڈالتے اور انہیں پلاتے ۔‘‘ (26)باب : کھمبی سے علاج کا بیان 808۔حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :  ’’ کھمبی یعنی ترنجبین -ایک قسم کا گوند ہے جو درختوں سے نکالا جاتا ہے-یہ من وسلوی میں سے ہے؛ اور اس کا پانی آنکھوں کی بیماریوں کی شفاء ہے۔‘‘ آپ کا فرمان : الكمأة:ترنجبین ؛ ایک کھانے کی چیز ہے جو زمین میں بغیر زراعت کے اگتی ہے۔ آپ کا فرمان :« من وسلوی میں سے ہے»اس حدیث مبارک میں آپ نے ترنجبین (کھمبی)کو اس من و سلوی سے تشبیہ دی ہے جو اللہ تعالیٰ بنی اسرائیل پر نازل کرتے تھے؛ اور انہیں بغیر زراعت کی مشقت اور آب رسانی کے تکلف کے روزی مل جاتی تھی۔  آپ کا فرمان : « اس کا پانی آنکھوں کی بیماریوں کی شفاء » یعنی اسے نچوڑ کر اس کا پانی نکالا جائے ؛ اور اس کے قطرے آنکھوں میں ڈالے جائیں۔ اس کے ساتھ دوسری مفید دوائیں بھی ملائی جاسکتی ہیں ؛ جیسے : اثمد سرمہ وغیرہ؛ اور پھر اسے آنکھوں میں لگالیا جائے؛ یہ بات تجربہ سے معلوم ہے۔ 
Flag Counter