’’سب سے بہتر دعا یوم عرفہ کی دعا ہے اور (اس دن )جوکچھ میں نے اور مجھ سے پہلے نبیوں نے کہا ہے اس میں سب سے افضل یہ ہے:
(( لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوْ عَلَی کُلِّ شَیْیٍٔ قَدِیْرُ۔))
نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے۔ وہ اکیلا ہے ، نہیں کوئی شریک اس کا، اسی کی بادشاہت ہے اُسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر مکمل اختیار رکھتا ہے۔‘‘
[حسن: رواه الطبراني في الدعاء (874).]
(12): باب: عرفات میں دعا کے وقت ہاتھ اٹھانے کا بیان
358۔ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
’’میں مقام عرفات میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سوار تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا مانگتے وقت دونوں ہاتھ اٹھا لئے۔ اس دوران اونٹنی نے رخ موڑا تو اس کی نکیل گر پڑی؛ آپ نے ایک ہاتھ سے اس کی نکیل پکڑی اور دوسرا ہاتھ اسی طریقہ سے اٹھائے رہے۔‘‘ [حسن: رواه النسائيّ (3011).]
(13): باب : مشعر حرام کے پاس دعاکا بیان
اس میں اصل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے :
﴿ فَاِذَآ اَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفٰتٍ فَاذْكُرُوا اللہَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ۰۠ وَاذْكُرُوْہُ كَـمَا ھَدٰىكُمْ۰ۚ وَاِنْ كُنْتُمْ مِّنْ قَبْلِہٖ لَمِنَ الضَّاۗلِّيْنَ۱۹۸﴾
[ البقرة: 198].
’’پھر جب تم لوگ عرفات سے واپس آنے لگو تو مشعر حرام کے پاس (مزدلفہ میں ) اللہ تعالیٰ کی یاد کرو اور اس کو اس طرح سے یاد کرو جس طرح تم کو بتلا رکھا ہے اور حقیقت میں
|