(12): باب:مشرکین کے لیے استغفار کی ممانعت
641۔حضرت مسیب بن حزن رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ:
’’ جب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو ابوجہل اور عبداللہ بن امیہ بن مغیرہ کو ان کے پاس موجودتھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اے چچا !لَا اِلٰہ اِلَّا اللہَ کا کلمہ کہہ دو میں اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کی گواہی دوں گا۔
ابوجہل اور ابن امیہ کہنے لگے :اے ابو طالب! کیا تم عبدالمطلب کے دین سے پھر رہے ہو؟.....
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب تک مجھے روکا نہیں جائے گا میں تو برابر دعائے مغفرت کرتا رہوں گا۔‘‘ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی:
﴿ مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْ ا اَنْ يَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِيْنَ وَلَوْ كَانُوْ ا اُولِيْ قُرْبٰى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَھُمْ اَنَّھُمْ اَصْحٰبُ الْجَحِيْمِ﴾( التوبہ : 113)
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنوں کے لئے یہ بات مناسب نہیں کہ مشرکوں کے لئے مغفرت کی دعا کریں اگرچہ وہ رشتہ دار ہوں جبکہ ان پر یہ ظاہر ہوگیا ہو کہ وہ دوزخی ہیں ۔‘‘
متفق عليه: رواه البخاري في التفسير (4675)، ومسلم في الإيمان (24/40). وفي الباب أحاديث أخرى مذكورة في كتاب الجنائز من الأصل.
(13): باب:توبہ کا دروازہ اللہ تعالیٰ نے کھلا رکھا ہے
642۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
’’ قریش نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مطالبہ کیا کہ:’’ اپنے رب سے دعاء کیجئے کہ وہ صفا
|