Maktaba Wahhabi

182 - 432
اور ایک روایت میں ہے : وعلى ملةِ رسولِ اللّٰه . اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر۔‘‘ صحيح0: رواه أبو داود (3213)، والترمذي (1046)، وابن ماجه (1550)، وأحمد (4812)، وصحّحه ابن حبان (3110)، والحاكم (1/366). (11):باب:دفن کرنے کے بعد قبر پر میت کے لیے استغفار 335۔ سیدنا عثمان رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کو دفن کرکے فارغ ہوتے تو قبر کے پاس کھڑے ہو کر فرماتے اپنے بھائی کے لئے بخشش کی دعا کرو اور اس کے لئے ثابت قدمی طلب کرو اس لئے کہ اس سے اب سوال کیا جا رہا ہے۔‘‘ حسن: أخرجه أبو داود (3221) والحاكم (1/370). یعنی انسان کو یوں کہنا چاہیے: (( اَللَّھُمَّ اغْفِرْلَہٗ اَللَّھُمَّ ثَبِّتْہٗ )) [ابو داؤد (3221) مستدرک 370/1 ]ترجمہ : اے اﷲ ! اسے معاف فرما ، اے ا ﷲ اسے ثابت قدم رکھ ۔ (12):باب: زيارت قبور کی دعا 336۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’ جب میری باری کی رات ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے آخیر حصہ میں بقیع قبرستان کی طرف تشریف لے جاتے اور فرماتے : (( اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ وَاَتَاکَمْ مَا تُوْعَدُوْنَ غَدًا مُؤَجَّلُوْنَ وَاِنَّا اِنْ شَائَ اللّٰہُ بِکُمْ لاَحِقُوْنَ اَللَّھُمَّ اغْفِرْ لِاَھْلِ بَقِیْعِ الْغَرْقَدِ )) ’’سلامتی ہو تم پر اس دیار کے رہنے والے مومن لوگو! اور جس چیز کا تم کو وعدہ دیا گیا ہے وہ تمہارے پاس آ چکا ہے کل تک تم تاخیر کئے گئے ہو اور بے شک ہم اگر اللہ نے چاہا تو تمہارے ساتھ ملنے والے ہیں اے اللہ بقیع الغرقد والوں کو بخش دے ۔‘‘
Flag Counter