تیرے لیے استغفار کرنے کی وجہ سے ۔‘‘ اور ایک روایت کے الفاظ ہیں :
’’ تيرے لیے تیرے بیٹے کے دعا کرنے کی وجہ سے ۔‘‘
حسن: رواه ابن ماجه (3660)، وأحمد (10610)، والبزار (9024). واللفظ لأحمد، والرواية الثانية للبزار.
(16): باب: کثرت ِمال اور اولاد کی دعا
180۔حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا:
یا رسول اللہ !آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خادم انس کے لئے بھی دعا کریں ۔‘‘
آپ نے فرمایا: اے اللہ اس کو مال اور اولاد عطا کر اور ان میں برکت عطا کر۔‘‘
متفق عليه: رواه البخاري في الدعوات (6378)، ومسلم في فضائل الصحابة (2480).
(17):باب :اپنی جان و مال اور اولاد پر بد دعا کی ممانعت
181۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بطن بواط کے غزوہ میں چلے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجدی بن عمرو جہنی کی تلاش میں تھے۔ اور ہمارا یہ حال تھا کہ ہم پانچ اور چھ اور سات آدمیوں میں ایک اونٹ تھا جس پر ہم باری باری سواری کرتے تھے ۔اس اونٹ پر ایک انصار آدمی کی سواری کی باری آئی تو اس نے اونٹ بٹھایا اور پھر اس پر چڑھا اور پھر اسے اٹھایا اس نے کچھ شوخی دکھائی؛ تو انصاری نے کہا: اللہ تجھ پر لعنت کرے ۔‘‘
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اپنے اونٹ پر لعنت کرنے والا کون ہے؟
انصاری نے عرض کیا: میں ہوں یا رسول اللہ !۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اس سے نیچے اتر جا ؤ اور ہمارے ساتھ کوئی لعنت کیا ہوا؛ اونٹ نہ رہے۔ اپنی جانوں کے خلاف بد دعا نہ کیا کرو اور نہ ہی اپنی اولاد کے خلاف بددعا کیا کرو اور نہ ہی اپنے
|