نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر اس کا کچھ بھی اثر محسوس کیا۔‘‘
صحيح: رواه النسائي (4080)، وأحمد (19267) وصحّحه الحاكم (4/360-361).
آپ کا فرمان : « ایک یہودی » اس سے مراد یہودیوں کا حلیف ہے۔ جیسا کہ بخاری کی روایت میں اس کی تصریح موجود ہے۔
725۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ سات ہلاک کرنے والی باتوں سے دور رہو۔ لوگوں نے پوچھا :یا رسول اللہ! وہ کونسی باتیں ہیں ۔‘‘
فرمایا :’’ اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور جادو کرنا اور اس جان کا ناحق مارنا جس کو اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے۔ اور سود کھانا اور یتیم کا مال کھانا اور جہاد سے فرار اختیار کرنا اور پاک دامن بھولی بھالی مومن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا۔‘‘
[متفق عليه: رواه البخاري في الوصايا (2766)، ومسلم في الإيمان (89).]
726۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ جس نے علم نجوم کا کچھ حصہ سیکھا اس نے جادو کا ایک حصہ سیکھا ( جوکہ حرام ہے) اور وہ جتنا زیادہ (علم نجوم) سیکھا اتنا ہی زیادہ سحر سیکھا۔‘‘
[صحيح: رواه أبو داود (3905)، وابن ماجه (3726)، وأحمد (2000).]
(12):باب : جادو کو جادو سے تڑوانے کی ممانعت
727۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نشرہ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو فرمایا:
’’ یہ شیطانی عمل ہے۔‘‘[ حسن: رواه أبو داود (3868).]
نشرہ ایک منتر ہے جو دور جاہلیت میں بیماریوں کو دور کرنے لئے کیا جاتا تھا اسے نشرہ کہتے ہیں ۔ یہ شرکیہ کلمات پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس سے جادو کئے گئے انسان کا علاج کیا کرتے تھے۔ تو جب اس وقت
|