چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کنویں کے پاس تشریف لائے ۔اور فرمایا : یہی وہ کنواں ہے، جو مجھے خواب میں دکھلایا گیا۔ اس کے پاس کھجوروں کے درخت شیطان کے سروں کی طرح تھے اور اس کا پانی مہندی کے نچوڑ کی طرح سرخ تھا ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے نکالنے کا حکم دیا؛ تو وہ جادو نکال دیا گیا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے : میں نے عرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر آپ نے اس کو مشتہر کیوں نہیں کیا؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا دیدی ؛اور میں ناپسند کرتا ہوں کہ لوگوں کے سامنے کسی کے شر کو مشتہر کردوں ۔‘‘
لبید بن اعصم بنی زریق کا ایک فرد تھا جو یہود کے حلیف تھے۔‘‘
[صحيح: رواه البخاري في الأدب (6063).]
آپ کا فرمان : « وہ بات بتا دی » یعنی میری دعا قبول کر لی۔
آپ کا فرمان : «دو آدمی» بعض روایات میں آیا ہے کہ وہ دونوں حضرت جبرائیل اور میکائیل تھے۔ اور ایک روایت میں ہے صرف اکیلے جبريل تھے۔ صحيح یہ ہے کہ وہ دو فرشتے تھے ؛ مگر ان کا نام نہیں بیان کیا۔
724۔ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک یہودی نے جادو کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس جادو کی وجہ سے چند روز تک مریض رہے۔ پھر حضرت جبرائیل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ:’’ ایک یہودی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کردیا ہے اور فلاں کنویں میں گرہیں ڈال کر رکھی ہیں ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو وہاں پر بھیجا وہ لوگ جادو کی گرہیں نکال کر لائے۔ اس کے لاتے ہی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح سے کھڑے ہوگئے کہ جس طرح سے رسی میں بندھے ہوئے ہوں اور کوئی شخص وہ رسی کھول دے۔‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا تذکرہ اس جادو گریہودی سے نہیں فرمایا اور نہ ہی اس
|