’’تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے:وَيْلَكُمْ! قَدْ قَدْ».
’’ہلاکت ہو تمہارے لئے اس سے آگے نہ کہو ۔‘‘
مگر مشرکین کہتے : إِلا شَرِيكًا هُوَ لَكَ تَمْلِكُهُ، وَمَا مَلَكَ.
’’مگر ایک شریک تو اس کا مالک ہے اور اس کے مملوک کا بھی۔‘‘
یہ کہتے اور بیت اللہ کا طواف کرتے۔‘‘ [صحيح: رواه مسلم في الحج (1185).]
351۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے تلبیہ میں یوں کہا :
«لَبَّيْكَ إِلهَ الحقِّ لَبَّيْكَ».
’’میں حاضر ہوں اے معبود بر حق ! میں حاضر ہوں ۔‘‘
[صحيح: رواه النسائيّ (2752)، وابن ماجه (2920)، وصحّحه ابن خزيمة (2624)، وابن حبان (3800)، والحاكم (1/449)].
(7): باب :طواف میں حجر اسود کے پاس تکبیر کہنے کا بیان
352۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ :
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ پر سوار ہو کر خانہ کعبہ کا طواف کیا، جب بھی حجر اسود کے سامنے آتے تو اس کی طرف کسی چیز سے اشارہ کرتے اور تکبیر کہتے۔‘‘
[صحيح: رواه البخاري في الحج (1613).]
(8): باب: رکن یمانی اورحجر اسود کے درمیان کیا کہیں
353۔ حضرت عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ؛فرماتے ہیں کہ:
’’ میں سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود اور رکن یمانی کے درمیان کہہ رہے تھے:
﴿ رَبَّنَآ اٰتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَۃً وَّفِي الْاٰخِرَۃِ حَسَـنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ۲۰۱﴾ [البقرة].
|