سواری اور سفر کی دعاؤں کا جامع بیان ۔
(1): باب : جب مسافر سفر پر نکلے تو کیا کہے :
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَالَّذِيْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ كُلَّہَا وَجَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْفُلْكِ وَالْاَنْعَامِ مَا تَرْكَبُوْنَ ۱۲ۙ لِتَسْتَوٗا عَلٰي ظُہُوْرِہٖ ثُمَّ تَذْكُرُوْا نِعْمَۃَ رَبِّكُمْ اِذَا اسْـتَوَيْتُمْ عَلَيْہِ وَتَـقُوْلُوْا سُبْحٰنَ الَّذِيْ سَخَّرَ لَنَا ھٰذَا وَمَا كُنَّا لَہٗ مُقْرِنِيْنَ ۱۳ۙ وَاِنَّآ اِلٰى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ۱۴ ﴾ [ الزخرف: 14].
’’ اور جس نے تمام قسم کے حیوانات پیدا کئے اور تمہارے لئے کشتیاں اور چوپائے بنائے جن پر تم سوار ہوتے ہو ۔تاکہ تم ان کی پیٹھ پرسواری کرو اور جب اس پر بیٹھ جاؤ تو اپنے رب کے احسان کو یاد کرو اور کہو کہ وہ (ذات) پاک ہے جس نے اس کو ہمارے زیر فرمان کر دیا اور ہم میں طاقت نہ تھی کہ اس کو بس میں کرلیتے اور ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ۔‘‘
408۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ خبر دیتے ہیں کہ:
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی اپنے اونٹ پر سوار ہو کر کسی سفر کے لئے نکلتے تو تین مرتبہ اَللَّهُ أَکْبَرُ کہتے پھر فرماتے:
(( سُبْحَانَ الَّذِیْ سَخَّرَلَنَا ھٰذَا وَمَا کُنَّا لَہٗ مُقْرِنِیْنَ طوَاِنَّآ اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ﴾ اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْئَلُکَ فِیْ سَفَرِنَا ھٰذَا الْبِرَّ وَ التَّقْوٰی وَمِنَ الْعَمَلِ مَاتَرْضٰی،اَللّٰھُمَّ ھَوِّنْ عَلَیْنَا سَفَرَنَا ھٰذَا وَاطْوِعَنَّا بُعْدَہٗ، اَللّٰھُمَّ اَنْتَ الصَّاحِبُ فِی السَّفَرِ وَ الْخَلِیْفَۃُ فِی الْاَھْلِ، اَللّٰھُمَّ ، اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ وَّعْثَآئِ
|