Maktaba Wahhabi

221 - 432
السَّفَرِ وَکَآبَۃِ الْمَنْظَرِ وَسُوٓئِ الْمُنْقَلَبِ فِی الْمَالِ وَ الْاَھْل)) ’’پاک ہے وہ ذات جس نے اسے ہمارے تابع کردیا ؛ ورنہ ہم اسے قابومیں لاسکنے والے نہیں تھے ۔اور بے شک ہم اپنے رب کی طرف ہی واپس جانے والے ہیں ۔‘‘ (پھر یہ دعا مانگے) اے اللہ! ہم اس سفر میں تجھ سے نیکی اور تقویٰ کا اور ان اعمال کا سوال کرتے ہیں کہ جن سے تو راضی ہوتا ہے اے اللہ! ہمارے اس سفر کو ہم پر آسان فرما اور اس کی مسافت کوسمیٹ فرما دے، اے اللہ! تو ہی اس سفر میں ہمارا رفیق ہے اور گھر والوں کا نگہبان ہے اے اللہ! میں سفر کی تکلیفوں اور رنج وغم سے اور اپنے مال اور گھر والوں کے برے انجام سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔‘‘ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپس آتے تو یہی دعا پڑھتے اور ان میں ان کلمات کا اضافہ فرماتے: ((ائِبُوْنَ، تَآئِبُوْنَ، عَابِدُوْنَ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ۔)) ’’ہم واپس آنے والے ہیں توبہ کرنے والے عبادت کرنے والے اور اپنے رب کی حمد کرنے والے ہیں ۔‘‘[صحيح: رواه مسلم في الحج (1342).] آپ کا فرمان : «مقرنين» اس کا مطلب ہے :قابومیں لاسکنے والے۔ یعنی ہم میں اتنی طاقت نہ تھی کہ اس سواری کو قابو میں لاتے ؛ اور اسے استعمال کرتے ؛ اگر اللہ تعالیٰ اسے ہمارے لیے مسخر نہ کردیتے ۔ 409۔ حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر پر جاتے تھے تو سفر کی تکلیفوں اور بری چیزوں کے دیکھنے اور برے انجام اور آرام کے بعد تکلیف اور مظلوم کی بد دعا اور اہل اور مال میں برے انجام سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔‘‘ ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ : اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپس آتے تو (وَ الْاَھْل) سے شروع کرتے ۔‘‘ ایک روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کے لئےنکلتے تو یہ دعا پڑھتے : ((اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا في
Flag Counter