پہاڑی کو ہمارے لئے سونے کا بنا دے، ہم آپ پر ایمان لے آئیں گے۔‘‘
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا واقعی تم ایمان لے آؤ گے؟ انہوں نے کہا:’’ جی ہاں !
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاء فرما دی۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام حاضر ہوئے اور کہنے لگے :
’’ آپ کا رب آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں تو ان کے لیے صفا پہاڑی کو سونے کا بنا دیا جائے گا، لیکن اس کے بعد اگر ان میں سے کسی نے کفر کیا تو پھر میں اسے ایسی سزا دوں گا کہ دنیا جہان والوں میں سے کسی کو نہ دی ہوگی اور اگر آپ چاہتے ہیں تو میں ان کے لئے توبہ اور رحمت کا دروازہ کھول دیتا ہوں ؟نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ توبہ اور رحمت کا دروازہ ہی کھول دیا جائے۔‘‘
صحيح: رواه أحمد (3223،2166) والبزار كشف الأستار (2224) والطبراني في الكبير (12736) والحاكم (1/53) والبيهقي في الدلائل (2/272).
(14): باب : بندے کی توبہ پر اللہ تعالیٰ کی خوشی
643۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ عزوجل فرماتے ہیں :
’’ میں اپنے بندے کے ساتھ وہی معاملہ کرتا ہوں جس کا وہ میرے ساتھ گمان کرتا ہے اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں ۔ اللہ کی قسم !اللہ اپنے بندے کی توبہ پر اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا تم میں سے کوئی اپنی گمشدہ سواری کو جنگل میں پا لینے سے خوش ہوتا ہے۔ اور جو ایک بالشت میرے قریب ہوتا ہے میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں ۔ اور جو ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے میں دو ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں اور جو میرے طرف چل کر آتا ہے میری رحمت اس کی طرف دوڑ کر آتی ہے۔‘‘
متفق عليه: رواه البخاري في التوحيد (7405)، ومسلم في التوبة (2675).
مسلم میں یہ الفاظ زیادہ ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ تم میں سے کسی کی توبہ
|