کام اور وہ چیزیں بڑی نقصان دہ ہیں اور بڑی تباہی کی طرف لے جانے والی ہیں ، چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم لوگ ایسے کاموں میں شمار کرتے تھے جو اخروی انجام کے اعتبار سے ہلاکت میں ڈالنے والے ہیں ۔
(2): باب: گناہوں پر اصرار کی مذمت
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَالَّذِيْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ ذَكَرُوا اللہَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِھِمْ۰۠ وَمَنْ يَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللہُ۰ۣ۠ وَلَمْ يُصِرُّوْا عَلٰي مَا فَعَلُوْا وَھُمْ يَعْلَمُوْنَ۱۳۵﴾ [ آل عمران]
’’اور جن کا حال یہ ہے کہ اگر کبھی کوئی فحش کام ان سے سرزد ہوجاتا ہے یا کسی گناہ کا ارتکاب کر کے وہ اپنے اوپر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو معاً اللہ انھیں یاد آجاتا ہے اور اس سے وہ اپنے قصوروں کی معافی چاہتے ہیں ۔ کیونکہ اللہ کے سوا اور کون ہے جو گناہ معاف کرسکتا ہو۔ اور وہ دیدہ و دانستہ اپنے کیے پر اصرار نہیں کرتے۔‘‘
606۔حضرت عبد الله بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
’’ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے برسرمنبریہ بات ارشاد فرمائی:
’’ تم رحم کرو تم پر رحم کیا جائے گا ۔معاف کرو تاکہ تمہیں معاف کردیا جائے۔ ہلاکت ہے ان لوگوں کے لئے جو صرف باتوں کا ہتھیار رکھتے ہیں ۔ ہلاکت ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے گناہوں پر جانتے بوجھتے اصرار کرتے اور ڈٹے رہتے ہیں ۔‘‘
[حسن: رواه أحمد (6541-6542)، والبخاري في الأدب المفرد (380).]
(3): باب:نیکیاں برائیوں کو ختم کردیتی ہیں
607۔ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ :
|