آگ سے داغ لگوانے کے بارے میں پوچھا؛ تو آپ خاموش رہے۔ انہوں نے تین بارپوچھا:مگر آپ خاموش رہے۔ آپ اس کو نا پسند کرتے تھے۔‘‘
صحيح: رواه أحمد (3701) وصحّحه ابن حبان (6082)، والحاكم (4/416)، والطحاوي في شرحه (6998).مسند احمد کے الفاظ ہیں : فرمایا: اسے داغ لگاؤ؛ اور پتھر سے لگاؤ۔یعنی گرم پتھر اس جگہ پر رکھو۔ گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں سے یہ ارشاد فرمارہے تھے۔
(13): باب: آگ سے داغ کر علاج کے جواز کا بیان
778۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس ایک طبیب بھیجا جس نے ان کی ایک رگ کاٹ دی پھر اس کو داغ دیا۔‘‘
[ صحيح: رواه مسلم في السلام (2207).]
779۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے بازو کی رگ میں تیر لگا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے تیر کے پھل سے اس کو داغا؛ پھر ان کا ہاتھ سوج گیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ داغا۔‘‘ [صحيح: رواه مسلم في السلام (2208).]
780۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ:
’’ ابوطلحہ اور انس بن نضر نے ان کو داغ لگایا اور ابوطلحہ نے اپنے ہاتھ سے اس کو داغ لگایا ۔‘‘
صحيح: رواه البخاري في الطب (5719، 5720، 5721).
[نوٹ]:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کے گھر والوں کو زہریلے جانور (سانپ، بچھو وغیرہ) کے کاٹنے سے اور کان کی تکلیف میں جھاڑنے کی اجازت دی تھی، انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے ذات الجنب کی بیماری میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں داغ لگایا گیا ۔‘‘(مترجم)
781۔حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے مجھے آگ سے داغا؛ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود تھے؛ آپ نے مجھے اس سے منع نہیں فرمایا ۔‘‘
|