(2): باب: سورت فاتحہ کے ساتھ دم کرنا
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا ہُوَشِفَاۗءٌ وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ۰ۙ وَلَا يَزِيْدُ الظّٰلِـمِيْنَ اِلَّا خَسَارًا۸۲ ﴾ [ الإسراء: 82].
’’اور ہم قرآن (کے ذریعے) سے وہ چیز نازل کرتے ہیں جو مومنوں کے لئے شفا اور رحمت ہے اور ظالموں کے حق میں تو اس سے نقصان ہی بڑھتا ہے۔‘‘
675۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے بعض صحابہ رضی اللہ عنہم ایک سفر میں جا رہے تھے وہ عرب قبائل میں سے ایک قبیلہ کے پاس سے گزرے؛ تو انہوں نے ان قبیلہ والوں سے مہمانی طلب کی؛ لیکن انہوں نے مہمان نوازی نہ کی۔
وہ لوگ وہیں تھے کہ اس قبیلہ کے سردار کو سانپ نے ڈس لیا۔ تو انہوں نے پوچھا کہ :’’ تمہارے پاس کوئی دوا یا کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا ہے؟
تو ان لوگوں نے کہا کہ تم نے ہماری مہمان داری نہیں کی اس لئے ہم کچھ نہیں کریں گے، جب تک کہ تم لوگ ہمارے لئے کوئی چیز متعین نہ کروگے۔ اس پر ان لوگوں نے بکریوں کا ریوڑ دینا منظور کیا۔ انہوں نے سورت فاتحہ پڑھنا شروع کی اور تھوک جمع کرکے اس پر ڈال دیا۔ تو وہ آدمی تندرست ہوگیا۔ وہ آدمی بکریاں لے کر آئے ۔تو انہوں نے کہا : ’’ ہم یہ نہیں لیتے جب تک کہنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت نہ کرلیں ۔‘‘ چنانچہ ان لوگوں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ ہنس پڑے، فاوررمایا : ’’ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ سورت فاتحہ منتر ہے؟ تم اس کو لے لو اور ایک حصہ میرا بھی اس میں لگا دینا۔‘‘
[ رواه البخاري في الطب (5736)، ومسلم في السلام (2201: 65).]
|