دروازے کھولے گئے ۔‘‘حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:’’ میں نے ان کلمات کو پھر کبھی نہیں چھوڑا جب سے اس بارے میں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا۔‘‘[ صحيح: رواه مسلم في المساجد (601).]
221۔حضرت عبد الله ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
’’ ایک دن نماز کے دوران ایک آدمی نے کہا:الحمد لله مِلْءَ السماء ’’آسمان بھر کر اللہ کی تعریف۔‘‘
پھر تسبیح کہی اور دعاء کی ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد پوچھا یہ کلمات کہنے والا کون ہے؟ اس آدمی نے عرض کیا : میں ہوں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ میں نے فرشتوں کو ایک دوسرے پر سبقت لے جاتے ہوئے دیکھا کہ؛ وہ ان کلمات کا ثواب لکھنے کے لئے آئےتھے ۔‘‘
صحيح: رواه أحمد (6632، 7060)، والبزار (كشف الأستار-524).
(5):باب:رکوع اور سجدہ میں کیا کہا جائے
222۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع و سجدہ میں کثرت کے ساتھ فرماتے تھے:
( سُبْحَانَکَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِکَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي )
’’ اے اللہ اے ہمارے رب تو ہی پاک ہے اور تعریف تیری ہی ہے اے اللہ میری مغفرت فرما۔‘‘اور قرآن پر عمل کرتے۔‘‘
متفق عليه: رواه البخاري في التفسير (4968)، ومسلم في الصلاة (484).
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا فرمان : «يتأول القرآن»اور قرآن پر عمل کرتے۔‘‘ اس میں اس آیت کی طرف اشارہ ہے:
﴿ اِذَا جَاۗءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَالْفَتْحُ ۙ وَرَاَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُوْنَ فِيْ دِيْنِ اللّٰهِ
|