فرما دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کردیا جاتا ہے اے اللہ میرے گناہوں کو برف اور پانی اور اولوں کے ساتھ دھو دے۔‘‘
متفق عليه: رواه البخاري في الأذان (744)، ومسلم في المساجد (598).
219 ۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ایک شخص نماز میں اس حال میں شریک ہوا کہ اس کی سانسیں پھولی ہوئی تھیں اس نے کہا :
(( اَللہ اَکبَر اَلحَمدُ ِللہِ حَمدًا کَثِیرًا طَیِّباً مُبَارَکاً فِیہِ ))
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ کلمات کہنے والا کون ہے ؟ لوگ خاموش رہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ پوچھا :’’ تم میں سے یہ کلمات کس نے کہے ہیں اس نے کوئی غلط بات نہیں کہی ۔‘‘
تو ایک آدمی نے عرض کی: میں آیا تو میرا سانس پھول رہا تھا۔ تب میں نے یہ کلمات کہے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:’’ میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا کہ جو ان کلمات کو اوپر لے جانے کے لئے جھپٹ رہے تھے۔‘‘
صحيح: رواه مسلم في المساجد (600). ورواه أبو داود (763)، والنسائي (901)
نسائی میں : اللّٰه أكبر، الحمد لله حمدا...کے کلمات زیادہ ہیں ‘‘.
220۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ جماعت میں سے ایک آدمی نے کہا:
((اللَّهُ أَکْبَرُ کَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ کَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ بُکْرَةً وَأَصِيلًا))
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس طرح کے کلمات کہنے والا کون ہے؟
جماعت میں سے ایک آدمی نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں ہوں ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:’’ مجھے تعجب ہوا کہ اس کے لئے آسمان کے
|