Maktaba Wahhabi

120 - 432
صحيح: رواه مسلم في صلاة المسافرين (771). 217۔حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ: ’’ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت نماز کا آغاز فرماتے تو تکبیر پڑھتے اور فرماتے: (( إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُکِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيکَ لَهُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ اهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَعْمَالِ وَأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَقِنِي سَيِّئَ الْأَعْمَالِ وَسَيِّئَ الْأَخْلَاقِ لَا يَقِي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ.)) ’’ بیشک میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت تمام کی تمام اللہ تعالیٰ کیلئے ہے جو کہ تمام دنیا جہان کا پالنے والا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں ہے مجھ کو یہی حکم ہے اور میں سب سے پہلے تابعدار ہوں (حکم الٰہی کا) اور اے اللہ! مجھ کو نیکی کے کام میں لگا دے اور عمدہ اخلاق سے نواز دے اور تیرے علاوہ کوئی ان میں لگانے والا نہیں ہے اور مجھ کو برے کام اور برے اخلاق سے محفوظ فرما دے اور کوئی نہیں ہے تیرے علاوہ مجھ کو بچانے والا۔‘‘ [رواہ النسائی 896] 218۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کی تکبیر کہتے تو قرأت سے پہلے کچھ دیر خاموش رہتے تھے میں نے عرض کیایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر اور قرأت کے درمیان کچھ دیر خاموش رہتے ہیں تو اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا پڑھتے ہیں آپ نے فرمایا پڑھتا ہوں : (( اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ کَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ کَمَا يُنَقَّی الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَائِ وَالْبَرَدِ)) ’’ اے اللہ میرے اور گناہوں کے درمیان اس قدر دوری کر دے کہ جس قدر تو نے مشرق ومغرب کے درمیان دوری ڈالی ہے اے اللہ مجھے گناہوں سے اس طرح صاف
Flag Counter