وہاں سے آپ تب واپس آئے جب نفع میں کچھ پنیر اور کچھ گھی ملا ...۔‘‘
[رواه البخاري في البيوع (2049).]
(24):باب:ادائیگی قرض کے وقت قرض دینے والے کیلئے دُعاء
532۔ اسماعیل بن ابراہیم بن عبداللہ حضرت ابن ابی ربیعہ محزومی فرماتے ہیں :
’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے موقع پر ان سے چالیس ہزار قرض لیا ؛جب آپ کے پاس مال آگیا تو آپ نے سارا قرض ادا کردیا پھر نبی کريم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:
((بَارَکَ اللّٰہُ لَکَ فِیْ اَھْلِکَ وَمَالِکَ اِنَّمَا جَزَآئُ السَّلَفِ الْحَمْدُ وَ الْاَدَآئُ۔))
’’ اللہ تمہیں گھر میں اور مال میں برکت دے قرض کا بدلہ یہ ہے کہ پورا ادا کیا جائے اور شکریہ ادا کیا جائے۔‘‘ [ حسن: رواه النسائي (4683)، وابن ماجه (2424).]
(25): باب : مجھے تم سے اللہ کیلئے محبت ہے کہنے والے کو دُعاء
533۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص بیٹھا تھا کہ ایک اور آدمی وہاں سے گذرا۔ اس آدمی نے کہا :’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !بیشک میں اس سے محبت کرتا ہوں ۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ کیا تو نے اسے بتایا ہے؟ ‘‘
اس نے کہا: ’’ نہیں ۔‘‘آپ نے فرمایا :’’ جاؤ اور اسے بتاؤ۔‘‘
راوی کہتے ہیں کہ وہ اسے جا کر ملا اور کہا:((إِنِّي أُحِبُّکَ فِي اللَّهِ))۔
’’میں اللہ کے لئے آپ سے محبت کرتا ہوں ۔‘‘
تو اس دوسرے نے کہا: ((اَحَبَّکَ الَّذِیْ اَحْبَبْتَنِیْ لَہٗ۔))
|