Maktaba Wahhabi

267 - 432
(6): باب : غیر اللہ کی قسم اٹھانے والے کو کیا کہنا چاہیے  496۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  ’’ جو قسم کھائے اور قسم میں لات و عزی کی قسم کھائے تو اس کو کہنا چاہئے :’’ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ۔‘‘ ’’ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔‘‘ اور جو شخص اپنے ساتھی سے کہے کہ آؤ جوا کھیلیں تو اس کو چاہئے کہ صدقہ کرے۔‘‘ متفق عليه: رواه البخاري في الاستئذان (6301)، ومسلم في الأيمان والنذور (1647). 497۔حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ میں ان دنوں نیا نیا مسلمان ہوا تھا کہ میرے منہ سے نقل گیا لات اور عزی ٰکی قسم۔ مجھ کو اصحاب ِرسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا : ’’ تم نے ایک بری بات کہہ ڈالی‘‘ چنانچہ میں نے خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوکرمعاملہ پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ تم کلمہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وحدہ تین مرتبہ پڑھو؛ اوربائیں جانب تھوک دو ۔اورپھر تین مرتبہ اَعُوذُ بِاللہِ من الشیطن الرجیم پڑھو؛ اور تم پھر کبھی اس طرح کی قسم نہ کھانا۔‘‘ صحيح: رواه النسائي (3776) وابن ماجه (2097) وأحمد (1589) وصحّحه ابن حبان (4364). اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ : جو کوئی لات اور عزی کی قسم اٹھاتا ہے؛ گویا کہ وہ اللہ تعالی کے ساتھ شریک ٹھہراتا ہے۔ اور اس کا ازالہ تین بار ’’ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ‘‘ کے اقرار سے کرنا چاہیے ۔ اور پھر تین بار شیطان مردود کے شر سے پناہ مانگنی چاہیے ۔یعنی ر اَعُوذُ بِاللہِ من الشیطن الرجیم پڑھنا چاہیے۔ اس طرح سے وہ دوبارہ راہ توحید پر آجائے گا اور شیطانی وسوسے ختم ہوجائیں گے۔‘‘  [نوٹ:] آج کل کے دور میں لات اور عزی کی قسم تو کوئی نہیں کھاتا؛ لیکن پیروں اور درگاہوں کے نام پر قسمیں اٹھائیں جاتی ہیں ۔ جب کہ قسم صر ف اللہ تعالیٰ کے اسماء یا صفات کی ہو سکتی ہے۔ پس اگر کوئی غیر اللہ کی قسم اٹھائے؛جیسے تمہارے باپ کی قسم؛ تمہارے سر کی قسم؛پیر بابا کی قسم؛ رسول پاک کی قسم؛ تو اسے بطور استدراک تین بار ’’ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ‘‘ کے اقرار سے کرنا چاہیے۔ (الدراوی )
Flag Counter