Maktaba Wahhabi

314 - 432
توبہ و استغفار کا جامع بیان (1): باب : چھوٹے حقیر گناہوں کا ڈر 600۔حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ معمولی اور حقیر گناہوں سے بھی بچا کرو۔ اس لئے کہ ان کی مثال ان لوگوں کی سی ہے جو کسی وادی میں اتریں ؛ ایک آدمی ایک لکڑی لائے اور دوسرا دوسری لکڑی لائے اور اس طرح وہ اپنی روٹیاں پکالیں ۔اور حقیر گناہوں پر جب انسان کا مؤ اخذہ ہوگا تو وہ اسے ہلاک کر ڈالیں گے۔‘‘ [صحيح: رواه أحمد (22808).] 601۔ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’ تو ان گناہوں سے بچی رہ جن کو لوگ حقیر جانتے ہیں اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ان کا بھی مواخذہ کرے گا۔‘‘ صحيح: رواه ابن ماجه (4243)، وأحمد (24415)، والدارمي (2768)، وصحّحه ابن حبان (5568). 602۔حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیشک اب اس بات سے شیطان مایوس ہوگیا کہ سرزمین عرب میں اس کی پوجا کی جائے۔ البتہ وہ تمہارے حق میں حقیر گناہوں پر راضی رہے گا۔اور در حقیقت بروز قیامت یہی گناہ ہلاک کردینے والے ہوں گے۔ جہاں تک ہوسکے مظالم سے بچ کر رہو ۔ بیشک کوئی انسان بروز قیامت اتنی نیکیاں لیکر آئے جن پر اسے یقین ہوگا کہ اب وہ بچ جائے گا۔ مگرمسلسل کوئی نہ کوئی کھڑا ہوکر کہتا رہے گا: اے رب! مجھ پر تیرے اس بندے نے فلاں ظلم کیا ہے۔تو حکم ہوگا: اس قدر اس کی نیکیوں میں سے مٹا دو۔ایسے ہی ہوتا رہے گا حتی کہ اس کے گناہ اس کی کوئی نیکی باقی نہ چھوڑیں گے۔ بیشک اس کی مثال
Flag Counter