Maktaba Wahhabi

127 - 432
دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کیلئے اٹھے اور پانی کے مشکیزہ کے نزدیک تشریف لا کر اس کا منہ کھولا اور پھر وضو فرمایا (ایک طرح کا وضو فرمایا اور ہاتھ دھوئے)۔ پھر اپنے بستر پر تشریف لائے اور سو گئے۔ پھر اٹھے اور مشکیزہ کے نزدیک آکر اس کا منہ کھولا اور مکمل وضو فرمایا ۔(جس طریقہ سے کہ نماز کے واسطے وضو فرماتے ہیں ) پھر کھڑے ہو کر نماز شروع فرمائی اور سجدہ کے دوران یہ دعا پڑھی: ((اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا وَاجْعَلْ مِنْ تَحْتِي نُورًا وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا وَعَنْ يَمِينِي نُورًا وَعَنْ يَسَارِي نُورًا وَاجْعَلْ أَمَامِي نُورًا وَاجْعَلْ خَلْفِي نُورًا وَأَعْظِمْ لِي نُورًا.)) ’’ اے اللہ ! میرے قلب میں نور پیدا فرما دے اور میرے کانوں کونور عطا فرما دے اور میری آنکھ میں نور عنایت فرما اور میرے نیچے نور عطا کر اور میرے اوپر نور نازل فرما اور میرے دائیں جانب نور دے دے اور میری بائیں جانب نور عنایت فرما اور میرے پیچھے نور عطا فرما اور میرا نور بڑا کر دے۔‘‘ اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے۔ حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نیند میں خر اٹے آنے لگے۔ اس کے بعد حضرت بلال رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھنے کے واسطے نیند سے بیدار فرمایا۔‘‘ صحيح: رواه النسائي (1120)، یہاں پر نص موجود ہے کہ آپ یہ دعا سجدہ میں پڑھا کرتے تھے۔ ورواه مسلم في صلاة المسافرين (763: 188) إلا أنه لم يسق لفظ الحديث كاملا. ورواه (763: 187) أيضا وفيه: فجعل يقول في صلاته أو في سجوده.ورواه البخاري في الدعاء (6316)، ومسلم (763: 181)، یہاں پر سجدہ میں پڑھنے کا ذکر نہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مختلف اوقات میں یہ دعا مانگا کرتے تھے۔کبھی سجدہ میں ؛ جیسا کہ یہاں پر ہے۔ اور کبھی مسجد جاتے ہوئے اور کبھی تہجد میں ۔ (6): باب :جب رکوع سے سر اٹھائیں تو کیا کہیں 233۔ حضرت أبو سعيد خُدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے تو
Flag Counter