Maktaba Wahhabi

271 - 432
کی مصیبت اور غم کو دور کر کے اس کی جگہ خوشی عطاء فرمائیں گے، وہ کلمات یہ ہیں : (( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ وَابْنُ اَمَتِکَ، نَاصِیَتِیْ بِیَدِکَ، مَاضٍ فِیَّ حُکْمُکَ، عَدْلٌ فِیَّ قَضَآؤُکَ اَسْئَلُکَ بِکُلِّ اسْمٍ ھُوَ لَکَ، سَمَّیْتَ بِہ نَفْسَکَ اَوْ اَنْزَلْتَہٗ فِیْ کِتَابِکَ اَوْ عَلَّمْتَہٗ اَحَدًا مِّنْ خَلْقِکَ، اَوِ اسْتَاْثَرْتَ بِہٖ فِیْ عِلْمِ الْغَیْبِ عِنْدَکَ، اَنْ تَجْعَلَ الْقُرْاٰنَ رَبِیْعَ قَلْبِیْ،وَنُوْرَ صَدْرِیْ وَجَلَآئَ حُزْنِیْ وَذَھَابَ ھَمِّیْ۔)) ’’اے اللہ! میں آپ کا غلام ابن غلام ہوں ، آپ کی باندی کا بیٹا ہوں میری پیشانی آپ کے ہاتھ میں ہے، میری ذات پر آپ ہی کا حکم چلتا ہے، میری ذات کے متعلق آپ کا فیصلہ عدل و انصاف والا ہے، میں آپ کو آپ کے ہر اس نام کا واسطہ دیکر سوال کرتا ہوں کہ جو آپ نے اپنے لئے خود تجویز کیا، یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو وہ نام سکھایا، یا اپنی کتاب میں نازل فرمایا : یا اپنے پاس علم غیب میں ہی اسے محفوظ رکھا، کہ آپ قرآن کریم کو میرے دل کی بہار، سینے کا نور، غم میں روشنی اور پریشانی کی دوری کا ذریعہ بنا دیں ۔‘‘ کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم اس دعاء کو سیکھ لیں ؟۔ فرمایا :کیوں نہیں ، جو بھی اس دعاء کو سنے اس کے لئے مناسب ہے کہ اسے سیکھ لے۔‘‘ حسن: رواه أحمد (3712)، وأبو يعلى (5297)، وابن حبان (972)، والحاكم (1/509). (9): باب:چھینک پر الحمد للہ ..... 505۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ؛ فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند فرماتا ہے اور جمائی کو ناپسند فرماتا ہے۔ جب کوئی شخص چھینکے اور الحمدللہ کہے تو ہر مسلمان پر جو اس کو سنے واجب ہے کہ اس کا جواب دے (یعنی یرحمک اللہ کہے)۔ اور جمائی شیطان کی طرف سے ہے جہاں تک ممکن ہو اس کو
Flag Counter