Maktaba Wahhabi

277 - 432
(( اللَّهُمَّ قِنِي شَرَّ نَفْسِي وَاعْزِمْ لِي عَلَى أَرْشَدِ أَمْرِي )) ’’یا اللہ! مجھے میرے نفس کے شر سے بچا اور زیادہ بھلائی والے کام پر پختگی عطاء فرما۔‘‘ وہ شخص چلا گیا اور اسلام قبول کرنے کے بعد دوبارہ آیا اور کہا کہ:’’ پہلے میں آپ کے پاس آیا تھا تو آپ نے مجھ سے یہ کہنے کے لئے فرمایا تھا : (( اللَّهُمَّ قِنِي شَرَّ نَفْسِي وَاعْزِمْ لِي عَلَى أَرْشَدِ أَمْرِي )) ’’یاللہ! مجھے میرے نفس کے شر سے بچا اورزیادہ بھلائی والے کا پر پختگی عطاء فرما۔‘‘ اب میں کیا کہا کروں ؟نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اب تم یوں کہا کرو کہ: ((اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَخْطَأْتُ وَمَا عَمَدْتُ وَمَا عَلِمْتُ وَمَا جَهِلْتُ ))۔ اے اللہ! میرے پوشیدہ اور علانیہ، غلطی سے اور جان بوجھ کر، واقف ہو کر یا نادان ہو کر سرزد ہونے والے تمام گناہوں کو معاف فرما۔‘‘ صحيح: رواه أحمد (19992)، والنسائي في عمل اليوم والليلة (994)، وصحّحه ابن حبان (899). (14):باب : جسے ایمان کی بابت وسوسہ آئے وہ کیا کہے: 518۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ اور فلاں کو کس نے؟ حتیٰ کہ یہ کہتا ہے کہ (بتاؤ) تمہارے رب کو کس نے پیدا کیا؟ جب یہاں تک معاملہ پہنچ جائے تو اللہ سے پناہ مانگنا اور خاموش ہوجانا چاہیے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے : « تو جو آدمی اس طرح کا کوئی وسوسہ اپنے دل میں پائے تو وہ کہے میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا۔‘‘ [متفق عليه: رواه البخاري في بدء الخلق (3276)، ومسلم في الإيمان (134).] 519۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اس حالت میں یہ آیت پڑھنے کا حکم دیا کرتے تھے:
Flag Counter