Maktaba Wahhabi

356 - 432
حسن: رواه أبو يعلى المطالب العالية (2483)، والضياء في المختارة (8/354-355). (5): باب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کادم اور مریض پر ہاتھ رکھنا 685۔حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :  ’’ میری خالہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں اور عرض کرنے لگیں :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میرا یہ بھانجا بیمار ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر اپنا ہاتھ پھیرا اور میرے لئے برکت کی دعا فرمائی ۔‘‘ [ رواه البخاري في المرضى (5670)، ومسلم في الفضائل (2345).] 686۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  ’’جب تمہیں کوئی تکلیف محسوس ہو تو اپنا ہاتھ تکلیف کی جگہ پر رکھواور کہو: ((بِاسْمِ اللّٰہِ أَعُوذُ بِعِزَّۃِ اللّٰہِ وَقُدْرَتِہِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ مِنْ وَجْعِي ھَذَا۔))۔ ’’ اللہ تعالیٰ کے نام سے میں اللہ تعالیٰ کی عزت اور اس کی قدرت سے اپنی اس تکلیف کے شر سے پناہ چاہتا ہوں ۔ اور پھر اپنا ہاتھ اٹھا لو ‘اور دوبارہ ایسے ہی کرو۔‘‘ ایسا وتر تعدادمیں ( یعنی تین بار ‘ پانچ بار یا سات بار ) کرناچاہیے۔‘‘ حسن: رواه الترمذي (3588)، والحاكم (4/219). 687۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعہ دم کیا کرتے تھے :  (( أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ بِيَدِکَ الشِّفَائُ لَا کَاشِفَ لَهُ إِلَّا أَنْتَ)) ’’ اے لوگوں کے رب تکلیف دور کر دے؛ شفاء تیرے ہاتھ میں ہے تیرے سوا کوئی مصیبت کو دور کرنے والا نہیں ۔‘‘ [متفق عليه: رواه البخاري في الطب (5744)، ومسلم في السلام (2191: 49).] یہ بخاری کے الفاظ ہیں ۔ جب کہ مسلم میں بھی اسی طرح کی روایت ہے ؛ اس میں ’’امسح البأس‘‘کے الفاظ نہیں ؛ اس میں ’’اذهب البأس‘‘ کے الفاظ ہیں ۔ 
Flag Counter