Maktaba Wahhabi

355 - 432
683۔ابولحم کے مولیٰ عمیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’میں خیبر میں اپنے آقاؤں کے ساتھ شریک تھا۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے متعلق بات کی اور بتایا کہ میں غلام ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھے لڑائی میں شریک ہونے کا حکم دیا اور) میرے بدن پر ایک تلوار لٹکا دی۔ میں کو تاہ قامت ہونے کی وجہ سے اسے کھینچتا ہوا چلتا تھا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے لئے مال غنیمت میں سے کچھ گھریلو اشیاء دینے کا حکم دیا۔ پھر میں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک دم بیان کیا جو میں پاگل لوگوں پڑھ کر پھونکا کرتا تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس میں سے کچھ الفاظ چھوڑ دینے اور کچھ یاد رکھنے کا حکم دیا۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :میں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک دم بیان کیا جو میں عہد جاہلیت میں پاگل لوگوں پڑھ کر پھونکا کرتا تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا : اس کے یہ یہ الفاظ چھوڑ دے ؛ اورباقی کے ساتھ دم کرنے کا حکم دیا۔‘‘ محمد بن زید کہتے ہیں : جب میں ان سے ملا تو وہ یہی پڑھ کر پاگلوں پر دم کیا کرتے تھے۔  صحيح: رواه الترمذي (1557)، والنسائي في الكبرى (7493)، والحاكم (1/327). ورواه أحمد (21941) نحوه، واللفظ الثاني له. امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ غلام کو بطور انعام کچھ دے دیا جائے۔ سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے۔ 684۔حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :  ’’ میں عہد جاہلیت میں بخار کا دم کیا کرتا تھا۔ پس جب اسلام آیا تو میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا ؛ تو آپ نے فرمایا: ’’ میرے سامنے وہ منتر پیش کرو۔‘‘  میں نے وہ منتر آپ کے سامنے پیش کیا؛ تو آپ نے فرمایا:’’ اس سے دم کیا کرو؛ اس میں کوئی حرج نہیں ۔‘‘ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ اگر ایسے نہ ہوا ہوتا تو میں کبھی کسی انسان کو دم نہ کیا کرتا ۔‘‘ 
Flag Counter