’’اگر تمہاری دواؤں میں سے کسی میں بھلائی ہے تو وہ پچھنے لگوانےمیں ؛ شہد کے شربت میں اور آگ سے داغنے میں ہے۔‘‘
اور نے فرمایا :’’ میں داغ لگوانے کونا پسند کرتاہوں ۔‘‘
پس ایک حجام آیا اور اس نے اسے پچھنے لگائے جس سے اس کی تکلیف دور ہوگئی۔‘‘
متفق عليه: رواه مسلم في السلام (2205: 71) واللفظ له، والبخاري في الطب (5683) مقتصرا على المرفوع.
آپ کا فرمان : «ایک آدمی » اسے مراد مقنع بن سنان ہے۔ جیسا کہ دوسری روایت میں وارد ہواہے۔
760۔ حضرت معاویہ بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ اگرکسی چیز میں شفاءہے تو وہ پچھنے لگوانے شہد کے شربت اور آگ سے داغنے میں ہے؛جس سے بہت تکلیف ہوتی ہے۔ میں داغ لگوانے کونا پسند کرتاہوں ۔‘‘
صحيح: رواه أحمد (27256)، والطبراني في الكبير (19/430)، وفي الأوسط (9333)، والنسائي في الكبرى (7603).
761۔حضرت عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’تین چیزیں ہیں ؛ اگران میں سے کسی چیز میں شفاءہے تو وہ پچھنے لگوانے شہد کے شربت اور آگ سے داغنے میں ہے؛جس سے بہت تکلیف ہوتی ہے۔ میں داغ لگوانے کونا پسند کرتاہوں ؛ اسے اچھا نہیں سمجھتا۔‘‘
حسن: رواه أحمد (17315)، وأبو يعلى في مسنده (1765)، والطبراني في الأوسط (9335)، وفي الكبير (17/288).
(8): باب: پچھنے لگوانے سے علاج
762۔ حضرت حمید رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
’’ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پچھنے لگانے والے کی کمائی کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے۔ ابوطیبہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پچھنے لگائے ۔تو آپ نے اسے دو صاع غلہ دینے کا حکم دیا ۔اور اس کے مالکوں
|