(1):باب:دعا میں اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات کے وسیلہ کا بیان
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَلِلہِ الْاَسْمَاۗءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْہُ بِہَا۰۠ وَذَرُوا الَّذِيْنَ يُلْحِدُوْنَ فِيْٓ اَسْمَاۗىِٕہٖ ۰ۭ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۱۸۰﴾ [الأعراف: 180].
’’اللہ تعالیٰ کے اچھے اچھے نام ہیں ، اسے ان ناموں سے پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے نام رکھنے میں راستی سے منحرف ہوجاتے ہیں ۔ جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں اس کا بدلہ وہ پا کر رہیں گے۔‘‘
194۔حضرت بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ :
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا:
(( اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُکَ أَنِّي أَشْهَدُ أَنَّکَ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْأَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ کُفُوًاأَحَداً))۔
’’یا اللہ میں تجھ سے اس وسیلے سے مانگتا ہوں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو اللہ ہے تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ۔ تو تنہا اور بےنیاز ہے۔ جو نہ کسی کی اولاد ہے اور نہ ہی کوئی اس کی اولاد؛ اور نہ ہی کوئی ایک اس کے برابر ہے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ تو نے اللہ کو ایک ایسے نام سے پکارا ہے کہ جب کوئی اس نام سے اس سے مانگتا ہے تو دیتا ہے اور جب اس کے ذریعہ دعا کی جاتی ہے تو قبول کی جاتی ہے۔‘‘
صحيح: رواه أبو داود (1493، 1494)، ابن ماجه (3857)، الترمذي (3475)، صحّحه ابن حبان (891)، والحاكم (1/504).
195حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے؛ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب بھی کسی انسان کو کوئی غم اور پریشانی یا کوئی سوچ و فکر لاحق ہوتی ہے اور وہ ان الفاظ میں دعا کرتا ہے:
|