Maktaba Wahhabi

188 - 432
تک کہ صبح ہوگئی۔ پھر سوار ہوئے یہاں تک کہ سواری بیدا ءمیں پہنچی۔ تو آپ نے اللہ کی حمد بیان کی اور تسبیح پڑھی اور تکبیر کہی۔ پھر حج اور عمرہ کی لبیک کہی۔ اور لوگوں نے بھی حج اور عمرہ کی لبیک کہی۔ جب ہم مکہ میں پہنچے تو آپ نے لوگوں کو حکم دیا کہ احرام کھول دیں ۔ یہاں تک کہ ترویہ کا دن آیا تو لوگوں نے حج کا احرام باندھا اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چند اونٹوں کو کھڑا کرکے نحر (ذبح )کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں دو سینگوں والے مینڈھے ذبح کئے۔‘‘ متفق عليه: رواه البخاريّ في الحج (1551)، ومسلم في صلاة المسافرين (690). واللفظ للبخاريّ، واقتصر مسلمٌ على أوّله في ذكر الصّلاة. (6): باب : حج اور عمرہ میں تلبیہ کہنے کا طریقہ 347۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تلبیہ اس طرح کہا کرتے تھے:  (( لَبَّيْکَ لَبَّيْکَ لَا شَرِيکَ لَکَ لَبَّيْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِيکَ لَکَ۔)) ’’میں حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں ، تیرا شریک نہیں ہے، میں حاضر ہوں ، بےشک ساری تعریفیں اور نعمتیں اور بادشاہت تیری لئے ہے تیرا کوئی شریک نہیں ۔‘‘ مسلم میں ہے: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ تلبیہ کے ان کلمات میں یہ زیادہ کرتے تھے : (( لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ، لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ.)) ’’میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں اور تیرے احکام کی فرمانبرداری کے لئے حاضر ہوں ساری بھلائیاں تیرےہاتھ میں ہیں میں حاضر ہوں اور رغبت اور عمل تیری طرف ہے۔
Flag Counter