متفق عليه: رواه البخاري في الحج (1549)، ومسلم في الحج (1184: 19).
اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی زیادات بالکل درست اور صحیح ہیں ؛ کیونکہ یہ الفاظ ان کے والد محترم نے زیادہ کئے تھے۔ او رآپ اپنے والد کی اقتداء کرتے تھے۔
348۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ؛فرماتی ہیں :
’’ میں زیادہ جانتی ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح لبیک کہتے تھے۔ آپ فرماتے تھے:
(( لَبَّيْکَ اَللًھُمً لَبَّيْکَ لَا شَرِيکَ لَکَ لَبَّيْکَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَا شَرِيکَ لَکَ ))
’’ حید کا تلبیہ پکارا حاضر ہیں یا اللہ ہم حاضر ہیں ؛ ہم حاضر ہیں ۔آپ کا کوئی شريک نہیں ۔ بیشک حمد اور نعمت آپ کی ہے اورملک آپ کا ہے۔ آپ کا کوئی شريک نہیں ۔‘‘
صحيح: رواه البخاريّ في الحج (1550).
349۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حج بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
’’ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم توحید کا تلبیہ پڑھا:
«لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لا شَرِيكَ لَكَ».
’’حاضر ہیں یا اللہ ہم حاضر ہیں ؛ ہم حاضر ہیں ۔آپ کا کوئی شريک نہیں ۔ بیشک حمد اور نعمت آپ کی ہے اورملک آپ کا ہے۔ آپ کا کوئی شريک نہیں ۔‘‘
صحيح: رواه مسلم في الحج (1218).
اور بعض لوگ اس میں یہ لفظ زیادہ کرتے تھے:’’ یا ذا المعارج‘‘’’اے بلندی والے۔‘‘
یا اس طرح کے دیگر کچھ کلمات؛ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سب سنتے تھے؛ اور کسی سے کچھ بھی نہیں فرماتے۔
ورواه أبو داود (1813) عن الإمام أحمد وهو في مسنده (14440) وهذه الزّيادة صحيحة رواها أيضاً ابن خزيمة في «صحيحه» (2626).
350۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ:
’’ مشرکین کہتے تھے: لَبَّيْكَ لا شَرِيكَ لَكَ ہم حاضر ہیں ۔آپ کا کوئی شريک نہیں ۔
|