کو اگاتا ہے۔‘‘
حسن: رواه ابن ماجه (3496) والترمذي في الشمائل (50)، وأبو يعلى (2058).
813۔حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’تم پر اثمد کا استعمال لازم ہے؛ بیشک یہ بالوں کو اگانے والا ہے؛اور میل کچیل کو دور کرنے والا ہے؛ اور نگاہ کو تیز کرتا ہے ۔‘‘
حسن: رواه البخاري في التاريخ الكبير (8/412)، والطبراني في الكبير (1/66-67)، وفي الأوسط مجمع البحرين (4180).
(28): باب:ہر آنکھ میں کتنا سرمہ لگایا جائے:
814۔حضرت عمران بن ابی انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اثمد سرمہ لگایا کرتے تھے؛ اورآپ دائیں آنکھ میں تین سلائی سرمہ لگاتے؛ اور بائیں آنکھ میں دو سلائی سرمہ لگاتے۔‘‘
[حسن: رواه ابن أبي شيبة (23953).]
815۔حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے داغنے سے منع فرمایا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گرم پانی پینے کو ناپسند فرماتے تھے، جب سرمہ لگاتے تو طاق عدد میں اور جب پتھر استعمال کرتے تو وہ بھی طاق عدد میں ۔‘‘
حسن: رواه أحمد (17426،17427، 17428).
آپ کا فرمان : «سرمہ لگاتے تو طاق عدد میں » اسے دو معانی پر محمول کیا جاسکتا ہے۔ اول : ہر ایک آنکھ میں طاق مرتبہ سرمہ لگاتے۔ دوم: دونوں آنکھوں میں سرمہ لگانے کی مجموعی تعداد طاق رہتی ؛ جیسے حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے۔
|