Maktaba Wahhabi

219 - 432
اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔‘‘ حسن: رواه الدارمي (2732)، وأبو يعلى (1488)، وابن السني (272). (8):باب : نیا کپڑا پہننے والے کو کیا دعا دی جائے 407۔ ام خالد بنت خالد رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہ: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ کپڑے آئے جن میں ایک کالی چادر بھی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: تمہارا کیا خیال ہے، یہ چادر کسے دی جائے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خاموش رہے ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ام خالد کو بلا لاؤ۔ چنانچہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا۔ اور مجھے وہ چادر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے عنایت فرمائی اور فرمایا:(( أَبْلِي وَأَخْلِقِي ))۔ ’’ دیر تک جیتی رہو،اسے بوسیدہ کرو۔‘‘ دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پھر آپ اس چادر کے نقش و نگار کو دیکھنے لگے اور اپنے ہاتھ سے میری طرف اشارہ کر کے فرمایا: ام خالد! «سنا ‏"‏‏.‏ سنا» یہ حبشی زبان کا لفظ ہے یعنی واہ کیا زیب دیتی ہے۔ اور ایک روایت میں ہے:تین بار فرمایا : «أَبلي وأَخلفي، ثم أَبلي وأَخلفي، ثم أَبلي وأَخلفي». ’’اسے بوسیدہ کرو؛اس کی جگہ نیا ملے‘‘’’اسے بوسیدہ کرو؛اس کی جگہ نیا ملے’’اسے بوسیدہ کرو؛اس کی جگہ نیا ملے۔‘‘ صحيح: رواه البخاري في اللباس (5845، 3071). آپ کا فرمان : «أبلي وأخلقي»اس میں پرانا اور بوسیدہ کرنے کے لیے صیغہ امر کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں ؛ جیسے حکم دیا جارہا ہو۔ مگر درحقیقت یہ مخاطب کی لمبی زندگی کے لیے اور بقاء کے لیے دعا ہے۔ یعنی زندگی اتنی لمبی ہوکہ ان کپڑوں کو بوسیدہ او رپرانا کیا جائے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: ایک روایت میں اخلفی کے الفاظ آئے ہیں ۔ اور یہ وجہ زیادہ مناسب معلوم ہوتی ہے ۔ پہلے الفاظ تاکید کو مستلزم ہیں ؛ جب کہ دوسرے الفاظ زائد کو مستلزم ہیں ؛ تو اس صورت میں معنی یہ ہوگاکہ: جب تم ان کو بوسیدہ کر لو تو اس کی جگہ تمہیں اور مل جائیں ۔
Flag Counter