سے دعا مانگیں کہ ہم سے بارش کو روک لے۔‘‘
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھائے اور فرمایا:
((اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا، اللَّهُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالظِّرَابِ، وَبُطُونِ الأَوْدِيَةِ، وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ)).
’’ اے اللہ ہمارے ارد گرد برسا نہ کہ ہم پر، اے اللہ ٹیلوں پر، بلندیوں پر، نالوں اور درختوں کے اگنے کی جگہ پر برسا!۔‘‘
فرماتے ہیں کہ آسمان صاف ہوگیا اور ہم دھوپ میں چلتے ہوئے نکلے۔‘‘
حضرت شریک رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ یہ شخص پہلے والا ہی تھا تو فرمایا میں نہیں جانتا۔‘‘
[متفق عليه: رواه البخاري في الاستسقاء (1014)، ومسلم في الاستسقاء (897).]
آپ کا فرمان : «علی الاکام» جمع أکمہ :ٹیلے کو کہتے ہیں ۔
آپ کا فرمان : «والظراب» چھوٹے پہاڑ کو کہتے ہیں ۔
(22):باب: دعائے استخارہ کا بیان
311۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ:
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تمام امور میں استخارہ کی تعلیم کرتے تھے، جس طرح قرآن کی سورت ہمیں سکھاتے تھے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب تم میں سے کوئی شخص کسی کام کا ارادہ کرے تو فرض کے علاوہ دو رکعت (نفل نماز) پڑھے پھر کہے :
((اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ، وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ العَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلاَ أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلَّامُ الغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي
|