وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ قَالَ: فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاقْدُرْهُ لِي، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ قَالَ: فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، وَاقْدُرْ لِي الخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ، ))
’’ یا اللہ! میں تجھ سے تیرے علم کے ذریعہ خیر طلب کرتا ہوں اور تیری قدرت کے ذریعہ قوت طلب کرتا ہوں اور تیرے فضل عظیم کی درخواست کرتا ہوں ، تو قادر ہے، لیکن میں قادر نہیں ، تو علم رکھتا ہے لیکن مجھے علم نہیں ، تو غیب کا سب سے زیادہ جاننے والا ہے، اے میرے اللہ اگر تو سمجھتا ہے کہ یہ امر میرے دین اور معاش اور انجام کار کے لحاظ سے بہتر ہے تو اسے میرے لئے مقدر فرمادے اور میرے لئے اس میں آسانی پیدا کردے، پھر اس میں میرے واسطے برکت عطا کر اور اگر تو سمجھتا ہے کہ یہ امر میرے لئے میرے دین اور معاش اور انجام کار کے لحاظ سے برا ہے تو اس کو مجھ سے پھیر دے اور مجھ کو اس سے باز رکھ اور میرے لئے بھلائی مقدر فرمادے جہاں بھی ہو پھر مجھے راضی رکھ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’پھر اپنی حاجت بیان کرے۔‘‘
ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ : فرض کے علاوہ دو رکعت (نفل نماز) پڑھے۔‘‘
صحيح: رواه البخاري في الدعوات (6382). والرواية الأخرى في التهجد (1162).
312۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم میں سے کوئی شخص کسی کام کا ارادہ کرے تو یہ دعا پڑھے :
(( اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ، وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ العَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلَّامُ الغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ كَذَا وَكَذَا خَيْرًا لِي فِي دِينِي، وَخَيْرًا لِي فِي مَعِيشَتِي، وَخَيْرًا لِي فِي عَاقِبَةِ أَمْرِي، فَاقْدُرْهُ لِي وَبَارِكْ لِي فِيهِ، وَإِنْ كَانَ غَيْرُ ذَلِكَ خَيْرًا لِي، فَاقْدُرْ لِيَ الخَيْرَ حَيْثُ مَا كَانَ، وَرَضِّنِي بِقَدَرِكَ)).
’’اے اللہ میں تجھ سے تیرے علم کے ساتھ خیر کا مطالبہ کرتا ہوں اور تیری قدرت کے
|