کہیں بچہ لوگوں کے پاؤں میں روندا نہ جائے؛ چنانچہ وہ دوڑتی ہوئی اور ’’ میرا بیٹا میرا بیٹا ‘‘ پکارتی ہوئی آئی اور اسے اٹھالیا۔‘‘
لوگ کہنے لگے : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ عورت اپنے بیٹے کو کبھی آگ میں نہیں ڈال سکتی۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خاموش کروا دیا؛ اور فرمایا :
’’اللہ بھی اپنے دوست کو آگ میں نہیں ڈالے گا۔‘‘
صحيح: رواه أحمد (12018، 13467)، والبزار (كشف الأستار 3476)، وصحّحه الحاكم (1/58، 4/177).
(5): باب: اللہ تعالیٰ کی مغفرت کی وسعت
623۔حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اللہ رب العزت فرماتا ہے کہ جو ایک نیکی لائے گا اسے اس کی دس مثل ثواب ہوگا۔ اور میں اور زیادہ اجر عطا کروں گا۔ اور جو برائی لائے گا تو اس کا بدلہ اسی کی مثل ہوگا یا میں اسے معاف کر دوں گا۔ اور جو مجھ سے ایک بالشت قریب ہوگا میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوں گا اور جو مجھ سے ایک ہاتھ قریب ہوگا میں چار ہاتھ اس کے قریب ہوں گا۔
جو میرے پاس چل کر آئے گا میں اس کے پاس دوڑ کر آتا ہوں ۔اور جس نے تمام زمین کے برابر گناہ لے کر مجھ سے ملاقات کی بشرطیکہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرتا ہو تو میں اس سے اسی کی مثل مغفرت کے ساتھ ملاقات کرتا ہوں ۔‘‘
[صحيح: رواه مسلم في الذكر والدعاء (2687).]
624۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے اللہ عزوجل نے فرمایا:
’’ اے میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام قرار دیا ہے اور میں نے تمہارے درمیان بھی ظلم کو حرام قرار دیا ہے تو تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔
|