Maktaba Wahhabi

406 - 432
رہا تھا۔ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : ’’ اس بچے کو کیا ہوا؟ انہوں نے عرض کیا کہ : ’’ اس کے گلے آئے ہوئے ہیں ۔‘‘تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ تم اپنے بچوں کو عذاب میں کیوں مبتلا کرتی ہو ؟ تمہارے لئے تو یہی کافی ہے کہ قسط ہندی لے کر اسے پانی میں سات مرتبہ گھولو اور اس کے گلے میں ٹپکا دو ۔‘‘ ابن ابی غنیہ نے کہا ہے: پھر وہ دوا اس کی ناک میں ڈال دی جائے۔اور انہوں نے ایسا کر کے دیکھا توبچہ واقع ٹھیک ہوگیا۔‘‘ صحيح: رواه أحمد (14385)، والبزار كشف الأستار (3024)، والحاكم (4/205). (19): باب : اونٹ کےدودھ اور پیشاب سے علاج کا بیان 796۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ’’ کچھ لوگوں کو مدینہ کی آب و ہوا راس نہ آئی۔ تو ان کونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اونٹ کے چرواہوں سے ملیں ان اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پئیں ۔ چنانچہ وہ لوگ اونٹوں کے چرواہے سے ملے اور ان اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پیا ؛یہاں تک کہ وہ تندرست ہوگئے؛ تو چرواہے کو قتل کر ڈالا اور اونٹ لے بھاگے ۔ جبنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو ان لوگوں کی تلاش میں آدمی بھیجے ان کو پکڑ کر لایا گیا اور ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے اور ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھیر دی گئیں ۔‘‘ متفق عليه: رواه البخاري في الطب (5686)، ومسلم في القسامة (1671). ان لوگوں کو «الذربة»: نامی ایک بیماری تھی۔ جو کہ معدہ میں پیدا ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے کھانا صحیح ہضم نہیں ہوتا؛ بلکہ خرابی پیدا ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے امساک نہیں ہوتا۔ (النہایہ میں ایسے ہی لکھا ہوا ہے)۔ 
Flag Counter