Maktaba Wahhabi

336 - 432
(15): باب: کثرت کے ساتھ توبہ و استغفار کااستحباب اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَتُوْبُوْٓا اِلَى اللہِ جَمِيْعًا اَيُّہَ الْمُؤْمِنُوْنَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۝۳۱ ﴾ [ النور: 31] ’’ اوراے مومنو! سب اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرو تاکہ فلاح پاؤ ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا تُوْبُوْٓا اِلَى اللہِ تَوْبَۃً نَّصُوْحًا۝۰ۭ ﴾ [ التحريم: 8]. ’’ اے مومنو! اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرو صاف دل سے توبہ ۔‘‘ 649۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں : ’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ:’’ اللہ کی قسم میں اللہ تعالیٰ سے دن میں ستر بار سے بھی زائد استغفار کرتا ہوں ۔‘‘ دوسری روایت کے الفاظ ہیں ؛ فرمایا:’’ میں دن میں سو مرتبہ اللہ کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کرتا ہوں ۔‘‘ صحيح: رواه البخاري في الدعوات (6307). ورواه ابن ماجه (3815)، والنسائي في عمل اليوم والليلة (4304) باللفظ الثاني. (عمل اليوم والليلة (438))میں امام نسائی نے الفاظ کے ساتھ یہ روایت نقل کی ہے: ’’ میں دن میں سو مرتبہ اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں ۔‘‘ ان دونوں روایات میں ستر اور سو کی تعداد کے مابین کوئی تضاد نہیں ہے۔ کیونکہ یہاں پر اصل میں تعداد مقصود نہیں ؛ بلکہ کثرت کے ساتھ استغفار کرنا مقصود ہے؛ بھلے وہ سو کی تعداد میں ہو یا ستر کی تعداد میں ۔ 650۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :  ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو جمع کیا ؛ اور پھر فرمایا:  ’’اے لوگو! اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرو؛ میں ایک دن میں سو بار توبہ کرتا ہوں ۔‘‘ حسن: رواه النسائي في عمل اليوم والليلة (431)، والطبراني في الدعاء (1820).
Flag Counter