’’ پھر دوسری تھیلی کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا:’’ کیا تم اسے برنی کہتے ہو ؟
ہم نے عرض کیا : جی ہاں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ یہ سب سے زیادہ بہترین اور فائدہ مند کھجور ہے۔‘‘ کہتے ہیں : ہم اپنا وہ کھانا لے کر واپس آئے تو ہم نے سوچا کہ اب سب سے زیادہ اسے اگائیں گے اور اس سلسلے میں ہماری رغبت میں اضافہ ہوگیا حتی کہ ہمارے اکثر باغات میں برنی کھجور لگنے لگی ۔‘‘[ حسن: رواه أحمد (15559).]
(25): باب : زمزم سے علاج کا بیان
806۔ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ ہم اپنی قوم غفار سے نکلے اور وہ حرمت والے مہینے کو بھی حلال جانتے تھے۔ پس میں اور میرا بھائی انیس اور ہماری والدہ نکلے۔پھر آپ نے اپنے اسلام لانے اور مکہ میں داخل ہونے کا قصہ بیان کیا؛اس میں ہے:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور فرمایا :’’ تو یہاں کب سے ہے؟۔
میں نے عرض کیا :’’ میں یہاں تیس دن اور رات سے ہوں ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ تجھے کھانا کون کھلاتا ہے؟۔
میں نے عرض کیا : ’’میرے لئے زمزم کے پانی کے علاوہ کوئی کھانا نہیں ہے۔ پس اس سے موٹا ہوگیا ہوں حتی کہ میرے پیٹ میں بل پڑ گئے ہیں اور میں اپنے جگر میں بھوک کی وجہ سے گرمی بھی محسوس نہیں کرتا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ پانی بابرکت ہے اور کھانے کی طرح پیٹ بھی بھر دیتا ہے..۔‘‘یہ لمبی حدیث ہے۔ [صحيح: رواه مسلم في فضائل الصحابة (2473: 132).]
807۔حضرت ابوجمرۃ ضبعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ؛ وہ کہتے ہیں کہ:
’’ میں مکہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا کرتا تھا پھر مجھے بخار آگیا؛ تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا :’’ آب زمزم سے اسے ٹھنڈا کر؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
|