ان مسافروں کی ہے جو ایک صحراء میں وارد ہوئے۔ان کے پاس کوئی لکڑ نہیں تھی۔ مگر وہ لوگ لکڑیاں جمع کرنے کے لیے پھیل گئے۔ پس زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ لکڑیاں جمع ہوگئیں ۔ اور انہوں بہت بڑی آگ جلا کر جو کچھ چاہتے تھے پکا لیا۔ ایسے ہی مثال گناہوں کی بھی ہے۔‘‘
[حسن: رواه أبو يعلى (5122).]
603۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے؛ فرمایا:
’’تم لوگ ایسے کام کرتے ہو جو تمہاری نظروں میں بال سے بھی زیادہ باریک ہیں ، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لوگ انہیں موبقات میں شمار کرتے تھے۔‘‘
ابوعبداللہ (بخاری) نے کہا، کہ: مُوبِقَاتِ سے مراد مُهْلِکَاتِ (یعنی ہلاک کرنے والے گناہ ہیں ) ۔
صحيح: رواه البخاري في الرقاق (6492).
604۔حضرت ا بو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ فرمایا:
’’ تم ایسے اعمال کرتے ہو جو تمہاری نظروں میں بال سے بھی زیادہ باریک ہیں ، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لوگ انہیں موبقات میں شمار کرتے تھے۔‘‘
[حسن: رواه أحمد (10995).]
605۔حضرت عبادہ بن قرط رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
’’ تم لوگ ایسے کاموں کا ارتکاب کرتے ہو جن کی حیثیت تمہاری نظروں میں بال سے بھی کم ہوتی ہے لیکن ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں انہی چیزوں کو مہلکات میں شمار کرتے تھے۔‘‘
حمید بن ہلال کہتے ہیں : میں نے ابو قتادہ سے کہا: ’’ اگروہ ہمارا زمانہ پالیتے تو کیسے ہوتا ؟ تو ابو قتادہ نے فرمایا: ’’تو پھر اس سے بھی بڑی کوئی بات کہتے۔‘‘[صحيح: رواه أحمد (20751)، والطيالسي (1450).]
مترجم کہتا ہے: سنن دارمی میں ہے:حضرت عبادہ بن قرط فرماتے ہیں کہ تم لوگ بعض چیزوں کو بعض جتنی اہمیت اور حیثیت نہیں دیتے حالانکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میں ہم ان امور کو ہلاک کردینے والا سمجھتے تھے۔ امام محمد بن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے اس بات کا ذکر کیا گیا تو وہ بولے انہوں نے سچ کہا ہے میرے نزدیک تہبند کو کھینچتے ہوئے چلنا بھی ان میں شامل ہے۔‘‘ سنن دارمی:2/ 607 ۔
مطلب یہ ہے کہ تم لوگ ایسے ایسے کام کرتے ہو اور ایسی ایسی چیزیں اختیار کرتے ہو جو تمہاری نظر میں بہت معمولی درجہ کی اور بہت حقیر ہیں ، زیادہ سے زیادہ تم ان کو مکروہات میں شمار کرتے ہو لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ
|