ہڈیاں اور میرے پٹھے (میرا وہ جسم ) جسے اٹھایا ہوا ہے میرے قدموں نے، اللہ رب العالمین ہی کے لیے ہے۔‘‘
اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے کہتے:
((اللّٰهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ، وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ ))
’’یااللہ اے ہمارے رب ! تیرے لیے ہی تمام تعریفیں ہیں ، اتنی کہ بھر جائے ان سے آسمان اور بھر جائے ان سے زمین اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اور بھر جائے ہر وہ چیز جسے تو چاہے اس کے بعد۔‘‘
اور جب سجدہ کرتے تو کہتے:
(( اللّٰهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ، وَصَوَّرَهُ، وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ، تَبَارَكَ اللّٰهُ أَحْسَنُ الخَالِقِينَ.))
’’ اے اللہ میں نے تیرے لئے سجدہ کیا اور تجھ پر ایمان لایا اور تیرا ہی فرمانبردار ہوں میرا چہرہ اس ذات کو سجدہ کر رہا ہے جس نے اسے پیدا کیا اور اس کی صورت بنائی اور اس کے کانوں اور اس کی آنکھوں کو تراش کر بنایا اللہ برکتوں والا ہے اور سب سے اچھا پیدا کرنے والا ہے۔‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آخر میں تشہد اور سلام کے درمیان یہ فرماتے:
(( اللّٰهُ مَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَسْرَفْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ المُقَدِّمُ وَأَنْتَ المُؤَخِّرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ ))
’’ اے اللہ میرے ان گناہوں کی مغفرت فرما جو میں نے پہلے کئے اور جو میں نے بعد میں کئے اور جو میں نے چھپ کر کئے اور جو میں نے ظاہر کئے اور جو میں نے زیادتی کی اور جن کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے تو ہی آگے کرنے والا ہے اور تو ہی پیچھے کرنے والا ہے اور تیرے سوا کوئی مبعود نہیں ہے۔‘‘
|