اَفْوَاجًا ۙ فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ اِنَّهٗ كَانَ تَوَّابًا ﴾ [ النصر].
’’جب اللہ کی مدد اور فتح آپہنچی۔اور آپ نے دیکھ لیا کہ لوگ گروہ در گروہ اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں ۔ تو آپ اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کیجیے۔ اور اس سے بخشش طلب کیجیے۔ یقینا وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے۔‘‘
223۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں :
’’ میں نے ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس نہ پایا تو میں نے گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دوسری عورتوں کے پاس چلے گئے ہیں میں نے ڈھونڈنا شروع کیا واپس آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رکوع کرتے ہوئے یا سجدہ کرتے ہوئے پایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے:
( سُبْحَانَکَ وَبِحَمْدِکَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ)
میں نے کہا میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں میں کس گمان و خیال میں تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس کام میں مصروف ہیں ۔‘‘
[صحيح: رواه مسلم في الصلاة (485).]
224۔ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:
’’ ایک شب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر پر نہ پایا تو تلاش کیا۔ میرا ہاتھ (اندھیرے میں ) آپ کے تلووں کو لگا۔ آپ مسجد میں تھے اور (سجدہ میں ) آپ کے پاؤں کھڑے تھے۔ آپ یہ دعا مانگ رہے تھے :
((اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَبِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوبَتِکَ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْکَ لَا أُحْصِي ثَنَائً عَلَيْکَ أَنْتَ کَمَا أَثْنَيْتَ عَلَی نَفْسِکَ))
’’اے اللہ! میں آپ کی رضامندی کی پناہ چاہتا ہوں ۔ آپ کی ناراضگی سے اور آپ کے درگزر کی پناہ چاہتا ہوں آپ کی سزا سے اور میں آپ ہی کی پناہ چاہتا ہوں آپ سے۔ میں آپ کی تعریف پوری نہیں کرسکتا۔ آپ ایسے ہی ہیں جیسے آپ نے خود اپنی تعریف فرمائی۔‘‘ [صحيح: رواه مسلم في الصلاة (486).]
|