Maktaba Wahhabi

317 - 432
’’ایک شخص نے کسی (اجنبی) عورت کا بوسہ لے لیا؛ اس کے بعد وہنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور آپ سے معاملہ بیان کیا، تو اللہ بزرگ وبرتر نے نازل فرمایا : ﴿ اَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِکَ ذِکْرَی لِلذَّاکِرِينَ ﴾ [ هود: 114] ’’ نماز کو دن کے دونوں سروں میں اور کچھ رات گئے قائم کرو، بےشک نیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں ،یہ نصیحت ہے نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے۔‘‘  وہ شخص بولا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا یہ میرے لئے ہی ہے؟ آپ نے فرمایا؛’’ میری تمام امت کے لئے ہے۔‘‘ ایک روایت کے الفاظ ہیں : ایک آدمی نے نبی کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اس نے کسی عورت کا بوسہ لیا یا ہاتھ سے چھیڑا ہے یا اور کچھ کیا ہے گویا کہ وہ اس کا کفارہ پوچھ رہا تھا تو اللہ رب العزت نے یہی آیات نازل فرمائیں باقی حدیث یزید کی حدیث کی طرح ہے۔ ان ہی سے ایک تیسری روایت کے الفاظ ہیں : ایک آدمی نے کسی عورت سے زنا کے علاوہ کوئی برا کام کیا پھر وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے اسے بہت بڑا گناہ سمجھا؛ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے بھی اسے بہت بڑا گناہ خیال کیا؛ پھرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ باقی حدیث گزر چکی ہے۔ متفق عليه: رواه البخاري في التفسير (4687)، ومسلم في التوبة (2763: 39) باللفظ الأول. واللفظ الثاني والثالث عند مسلم فقط. 608۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا:’’یا رسول اللہ ! میں نے مدینہ کے کنارے ایک عورت سے لطف اندوزی کی؛ اور میں نے اس سے جماع کے علاوہ باقی حرکت کی۔ پس میں حاضر ہوں ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے بارے میں جو چاہیں فیصلہ فرمائیں۔‘‘ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا:’’ اگر اپنے آپ پر پردہ کرتا تو اللہ نے تیرا پردہ رکھا ہوا تھا ۔‘‘
Flag Counter