پر اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے جو اپنی گمشدہ سواری کو پا لینے کے وقت خوش ہوتا ہے۔ ‘‘
644۔حضرت سماک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا تو کہا:
’’ اللہ تعالیٰ اپنے بندہ کی توبہ پر اس آدمی سے زیادہ خوش ہوتا ہے جس نے اپنا زاد راہ اور مشکیزہ اونٹ پر لادا ہو؛ پھر چل دیا یہاں تک کہ کسی جنگل کی زمین میں آیا؛ اور اسے دوپہر کی نیندنے گھیر لیا۔ اور وہ اتر کر ایک درخت کے نیچے سو جائے؛ اس کی آنکھ مغلوب ہوجائے ؛اور اس کا اونٹ کسی طرف چلا جائے۔ وہ بیدار ہو کر ٹیلہ پر چڑھ کر دیکھے لیکن کچھ بھی نظر نہ آئے پھر دوسری مرتبہ ٹیلہ پر چڑھے لیکن کچھ بھی نہ دیکھے۔ پھر تیسری مرتبہ ٹیلہ پر چڑھے لیکن کچھ بھی نظر نہ آئے۔ پھر وہ اسی جگہ واپس آجائے جہاں وہ سویا تھا۔
پھر جس جگہ وہ بیٹھا ہوا ہو؛ اچانک وہیں پر اونٹ چلتے چلتے پہنچ جائے یہاں تک کہ اپنی مہار لا کر اس آدمی کے ہاتھ میں رکھ دے۔ تو اللہ تعالیٰ کو بندے کی توبہ پر اس آدمی سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے، جس کا جنگل میں کھویا ہوا، اونٹ اسے پھر دوبارہ مل جائے۔‘‘
[صحيح: رواه مسلم في التوبة (2745).]
645۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ اللہ تعالیٰ اپنے بندہ کی توبہ پر اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے، جس کا جنگل میں کھویا ہوا، اونٹ اسے پھر دوبارہ مل جائے۔‘‘
[ متفق عليه: رواه البخاري في الدعوات (6309)، ومسلم في التوبة (2747: 8).]
646۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ جب بندہ اللہ سے توبہ کرتا ہے تو اللہ کو تمہارے اس آدمی سے بھی زیادہ خوشی ہوتی ہے جو سنسان زمین میں اپنی سواری پر ہو وہ اس سے گم ہوجائے اور اس کا کھانا پینا بھی اسی سواری پر ہو۔ وہ اس سے نا امید ہو کر ایک درخت کے سایہ میں آکر لیٹ جائے ۔جس وقت وہ اپنی سواری سے نا امید ہو کر لیٹے اچانک اس کی سواری اس کے پاس آکر کھڑی ہوجائے؛ اور اس کی لگام پکڑ لے پھر زیادہ خوشی کی وجہ سے کہے :’’اے اللہ تو میرا بندہ اور میں تیرا رب ہوں ‘‘ یعنی شدت خوشی کی وجہ سے الفاظ میں غلطی کر جائے۔‘‘
|