Maktaba Wahhabi

372 - 432
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ فَلَمَّآ اَلْقَوْا قَالَ مُوْسٰى مَا جِئْتُمْ بِہِ۝۰ۙ السِّحْرُ۝۰ۭ اِنَّ اللہَ سَيُبْطِلُہٗ۝۰ۭ اِنَّ اللہَ لَا يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِيْنَ۝۸۱ ﴾ [ يونس: 81]. ’’جب انہوں نے (اپنی رسیوں اور لاٹھیوں کو) ڈالا تو موسیٰ نے کہا کہ جو چیزیں تم لائے ہو جادو ہے اللہ اس کو بھی نابود کردے گا۔اللہ شریروں کے کام سنوارا نہیں کرتا ۔‘‘ اور ان کے علاوہ دوسری بہت ساری آیات ہیں ؛ جن سے جادو کا پتہ چلتا ہے۔ اسی لیے علمائے اہل سنت والجماعت میں سے جمہور نے جادو کو ثابت مانا ہے ؛ کہ جس طرح دوسری چیزوں کی حقیقت ہوتی ہے ؛ ایسے ہی جادو کی بھی حقیقت ہے۔ اور پھر اسی پر جادو کی تعلیم حاصل کرنے کا حکم بھی مرتب ہوتا ہے کہ ایسا کرنا حرام ہے۔ اور اس پر اجماع ہے کہ جادو کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ اوراب یہ کہ جادو گر کو اس کے کفر کی وجہ سے قتل کیا جائے گا یا وہ تعزیراً قتل ہوگا؛ اس کی تفصیل اپنی جگہ پر موجود ہے۔  723۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ :  ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنے اتنے دنوں اس حال میں رہے کہ آپ کو خیال ہوتا تھا کہ اپنی بیوی کے پاس سے ہو آئے ہیں ، حالانکہ وہاں نہیں جاتے تھے۔  حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : آپ نے ایک دن مجھ سے فرمایا: اے عائشہ !اللہ نے مجھے وہ بات بتا دی جو میں دریافت کرنا چاہتا تھا۔ میرے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک میرے پاؤں کے پاس اور دوسرا میرے سر کے پاس بیٹھ گیا۔ جو میرے سر کے پاس بیٹھا تھا اس نے پاؤں کے پاس بیٹھنے والے سے پوچھا کہ:’’ اس شخص کو کیا ہوگیا ہے؟ اس نے کہا :’’ مطبوب ہے؛ یعنی اس پر جادو کیا گیا ہے۔‘‘ پوچھا :’’ کس نے جادو کیا ہے۔‘‘ کہا: ’’ لبید بن اعصم نے ۔‘‘ پوچھا : کس چیز میں ؟ کہا :’’ کنگھی اور بالوں کو نر کھجور کے چھلکے میں ڈال کر ذروان کے کنویں میں ایک پتھر کے نیچے رکھ کر کیا گیا ہے۔‘‘
Flag Counter