لٰكِنَّ الشَّيٰطِيْنَ كَفَرُوْا يُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ۰ۤ وَمَآ اُنْزِلَ عَلَي الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ ھَارُوْتَ وَمَارُوْتَ۰ۭ وَمَا يُعَلِّمٰنِ مِنْ اَحَدٍ حَتّٰى يَقُوْلَآ اِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَۃٌ فَلَا تَكْفُرْ۰ۭ فَيَتَعَلَّمُوْنَ مِنْہُمَا مَا يُفَرِّقُوْنَ بِہٖ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِہٖ۰ۭ وَمَا ھُمْ بِضَاۗرِّيْنَ بِہٖ مِنْ اَحَدٍ اِلَّا بِـاِذْنِ اللہِ۰ۭ وَيَتَعَلَّمُوْنَ مَا يَضُرُّھُمْ وَلَا يَنْفَعُھُمْ۰ۭ وَلَقَدْ عَلِمُوْا لَمَنِ اشْتَرٰىہُ مَا لَہٗ فِي الْاٰخِرَۃِ مِنْ خَلَاقٍ۰ۣۭ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِہٖٓ اَنْفُسَھُمْ۰ۭ لَوْ كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ۱۰۲﴾ [ البقرة: 102].
’’اور لگے ان چیزوں کی پیروی کرنے، جو شیاطین سلیمان (علیہ السلام) کی سلطنت کا نام لے کر پیش کیا کرتے تھے ، حالانکہ سلیمان (علیہ السلام) نے کبھی کفر نہیں کیا، کفر کے مرتکب تو وہ شیا طین تھے جو لوگوں کو جادوگری کی تعلیم دیتے تھے۔ اور پیچھے پڑے اس چیز کے جو بابل میں دو فرشتوں ، ھاروت و ماروت پر نازل کی گئی تھی، حالانکہ وہ فرشتے ؛ جب بھی کسی کو اس کی تعلیم دیتے تھے، تو پہلے صاف طور پر متنبہ کردیا کرتے تھے کہ دیکھ! ہم محض ایک آزمائش ہیں ، تو کفر میں مبتلا نہ ہو؛ پھر بھی یہ لوگ ان سے وہ چیز سیکھتے تھے جس سے شوہر اور بیوی میں جدائی ڈال دیں ۔ ظاہر تھا کہ اذنِ الٰہی کہ بغیر وہ اس ذریعے سے کسی کو بھی ضرر نہ پہنچا سکتے تھے، مگر اس کے با وجود وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو خود ان کے لیے نفع بخش نہیں ، بلکہ نقصان دہ تھی اور انھیں خوب معلوم تھا کہ جو اس چیز کا خریدار بنا، اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ۔ کتنی بری متاع تھی جس کے بدلہ انھوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا، کاش انھیں معلوم ہوتا۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿قَالَ اَلْقُوْا۰ۚ فَلَمَّآ اَلْقَوْا سَحَرُوْٓا اَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْہَبُوْہُمْ وَجَاۗءُوْ بِسِحْرٍ عَظِيْمٍ۱۱۶﴾ [ الأعراف: 116].
’’کہا: اپنی لاٹھیاں ڈال دو؛ انہوں نے جو اپنی لاٹھیاں ڈالیں تو نگاہوں کو مسحور اور دلوں کو خوف زدہ کردیا اور بڑا ہی زبردست جادو بنا لائے۔‘‘
|