Maktaba Wahhabi

200 - 432
’’جب حروریہ کا خروج ہوا تو حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ نے ایک خط بھیجا جس کو میں نے پڑھا؛اس میں لکھا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ دوران جہاد میں سورج ڈھلنے کے منتظر رہے اور آفتاب ڈھل جانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں میں کھڑے ہو کر فرمایا : ’’ اے لوگو! تم دشمن سے دوبدو ہونے کی خواہش نہ کرو اور اللہ تعالیٰ سے عافیت و سلامتی طلب کرو اور جب تم دشمن سے مقابلہ کرو تو صبر کرو اور سمجھ لو کہ جنت تلواروں کے سایہ کے نیچے ہے۔ پھر فرمایا : ((اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الكِتَابِ، وَمُجْرِيَ السَّحَابِ، وَهَازِمَ الأَحْزَابِ، اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ.)) ’’ اے اللہ کتاب نازل فرمانے والے اور بادلوں کو چلانے والے اور کافروں کو لرزاں وخیزاں بھگانے والے مالک تو ان کافروں کو شکست دے دے اور ہم کو ان پر فتح عنایت فرما۔‘‘ متفق عليه: رواه البخاري في الجهاد والسير (3024-3025)، ومسلم في الجهاد والسير (1742: 20). والسياق للبخاري. 371۔حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے غزوہ حنین کے واقعہ میں مروی ہے: ’’جنگ میں وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نشانہ بنانا چاہتے تھے،؛اور ابوسفیان آپ کی خچر کی لگام پکڑے ہوئے تھے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے اترے ؛دعا کی؛ اللہ سے مدد مانگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جاتے تھے: (( أَنَا النَّبِيُّ لَا کَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ )) ’’میں نبی ہوں اور اس میں کچھ جھوٹ نہیں میں عبدا لمطلب جیسے سردار کا بیٹا ہوں ۔‘‘ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی: «اللّٰهم نَزِّلْ نَصْرَكَ». ’’ اے اللہ ! اپنی مدد نازل فرما۔‘‘ متفق عليه: رواه البخاري في الجهاد والسير (2930) ومسلم في الجهاد والسير (1776: 79).
Flag Counter