رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَكَفِّرْ عَنَّا سَيِّاٰتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْرَارِ۱۹۳ۚ﴾ [ آل عمران: 193].
’’ اےہمارے رب! ہم نے سنا کہ ایک پکارنے والا پکارتا ہے ایمان لانے کو،کہ ایمان لاؤ اپنے رب پر سو ہم ایمان لے آئے؛ رب ہمارے گناہ بخش دے؛ اورہم سے برائیاں ہماری دور کر دے اورہم کو نیک لوگوں کے ساتھ موت دے ۔‘‘
196۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ تین آدمی جا رہے تھے تو بارش ہونے لگی وہ تینوں پہاڑ کی ایک غار میں داخل ہو گئے ۔ ایک چٹان اوپر سے گری اور غار کا منہ بند ہوگیا۔ ایک نے دوسرے سے کہا کہ:’’ اللہ سے کسی ایسے عمل کا واسطہ دے کر دعا کرو جو تم نے کیا ہو ان میں سے ایک نے کہا: اے میرے اللہ !میرے ماں باپ بہت بوڑھے تھے چنانچہ میں باہر جاتا اور جانور چراتا تھا پھر واپس آکر دودھ دوھ کر اپنے ماں باپ کے پاس لاتا جب وہ پی لیتے تو میں بیوی بچوں اور گھر والوں کو پلاتا۔
ایک رات مجھے دیر ہوگئی میں آیا تو دونوں سو گئے تھے۔ مجھے نا گوار ہوا کہ میں انہیں جگاؤں ۔اور بچے میرے پاؤں کے پاس بھوک کے مارے رو تے رہے ۔طلوع فجر تک میری اور ان کی حالت یہی رہی۔
اے اللہ اگر تو یہ جانتا ہے کہ میں نے صرف تیری رضا مندی کے لئے کیا ہے تو پتھر مجھ سے کچھ ہٹا دے تاکہ ہم آسمان تو دیکھ سکیں ۔پتھر کچھ ہٹ گیا۔جس سے انہیں آسمان نظر آنے لگ گیا۔
پھر دوسرے آدمی نے کہا: اے اللہ !میں اپنی ایک چچا زاد بہن سے بےانتہا محبت کرتا تھا جس قدر ایک مرد عورتوں سے محبت کرتا ہے۔ میں نے اس سے برا کام چاہا۔لیکن اس نے کہا تم اپنا مقصد مجھ سے حاصل نہیں کرسکتے جب تک کہ تم سو دینار نہ دے دو ۔چنانچہ میں نے محنت کر کے سو دینار جمع کئے جب میں اس کی دونوں ٹانگوں کے درمیان بیٹھا تو
|