841۔حضرت أبو ہريرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( لا عَدْوَى، ولا هامةَ، ولا غولَ، ولا صفرَ ))
’’ مرض کامتعدی ہونا ؛ اور ہامہ (الو کی نحوست) ؛غول اورصفر کوئی چیز نہیں ۔‘‘
ابو صالح ؛ حضرت ابو ہریرہ سے راوی حدیث ؛ کہتے ہیں :’’ میں نے کوفہ کا سفر کیا۔پھر واپس آیا تو آپ چوتھی چیز کم کر رہے تھے؛ اس کا ذکر نہیں کر رہے تھے۔ میں نے آپ سے کہا:’’ مرض کامتعدی ہونا ؛ تو آپ نے انکار کیا؛میں نے پھر کہا:’’ مرض کامتعدی ہونا ؛ تو آپ نے انکار کیا۔‘‘
حسن: رواه أبو داود (3913)، والبزار (8899، 8948)، والطبري في مسند علي من تهذيب الآثار (9)، والطحاوي في شرح المعاني (4/308-309).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول" ہامہ کچھ نہیں ہے" کے بارے میں دریافت کیا ؛ تو فرمایا دور جاہلیت میں اہل عرب کہا کرتے تھے کہ جب بھی کوئی شخص مرجاتا ہے اور اسے دفن کیا جاتا ہے تو اس کی کھوپڑی قبر سے نکل جاتی ہے میں نے کہا کہ پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول صفر کچھ نہیں ہے کا کیا مطلب ہے؟ فرمایا کہ جاہلیت کے لوگ صفر کے مہینہ سے بدشگونی وبدفالی کیا کرتے تھے۔ تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صفر کچھ نہیں ہے) یعنی اپنی ذات میں کچھ بھی موثر نہیں ہے) محمد بن راشد کہتے کہ میں نے ان لوگوں کو بھی سنا جو کہتے ہیں کہ صفر ایک پیٹ کے درد کا نام ہے اور وہ لوگ کہا کرتے تھے کہ یہ متعدی ہوتا ہے تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : صفر کی کوئی حقیقت نہیں ۔
’’ مرض کے متعدی ہونے، صفر اور غول کی کوئی حقیقت نہیں ۔‘‘ ابوزبیر کہتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے انہیں صفر کی تفسیر یہ بیان کی کہ صفر سے مراد پیٹ ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے کہا گیا پیٹ کا کیا مطلب انہوں نے کہا پیٹ کے کیڑوں کو صفر کہا جاتا تھا اور انہوں نے غول کی تفسیر نہیں بتائی ابوزبیر نے کہا غول سے مراد وہ ہے جو مسافروں کو راستہ سے بھٹکا دیتا ہے۔
842۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا:
’’ کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی ۔‘‘’’ کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی ۔‘‘’’ کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی ۔‘‘
ایک دیہاتی کہنے لگا کہ: ’’ پھر اونٹوں کا کیا معاملہ ہے جو صحراء میں ہرنوں کی طرح چوکڑیاں بھرتے ہیں اچانک ان میں ایک خارشی اونٹ شامل ہوجاتا ہے اور سب کو خارش زدہ کردیتا ہے؟
|