ایک اعرابی نے عرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر میرے ان اونٹوں کی ایسی حالت کیوں ہوتی ہے، کہ وہ ریت میں ہرنوں کی طرح ہوتے ہیں ، ایک خارشی اونٹ آتا ہے اور ان میں داخل ہوجاتا ہے، تو ان سب کو خارشی بنا دیتا ہے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تو پھر پہلے کے پاس [یہ بیماری]کہاں سے آئی تھی؟۔‘‘
ایک روایت کے الفاظ ہیں :’’ بیماری کا لگ جانا، بدفالی اور ہامہ (الو کی نحوست) اور محرم کو صفر بنا لینا کوئی چیز نہیں ۔
متفق عليه: رواه البخاري في الطب (5717، 5770)، ومسلم في السلام (2220).
والطِّيرة: بكسر الطاء وفتح الياء. پرندے سے نحوست پکڑنا ہے۔
838۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ بیماری کا لگ جانا، بدفالی اور ہامہ (الو کی نحوست) اور محرم کو صفر بنا لینا کوئی چیز نہیں ؛ اور جذامی سے اس طرح بھاگو جیسے شیر سے بھاگتے ہو۔‘‘
[صحيح: رواه البخاري في الطب (5707).]
839۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ کوئی مرض متعدی نہیں ہوتا اور ہامہ (الو کی نحوست)کچھ بھی نہیں ؛ اور نہ بدشگونی کی کوئی حقیقت ہے؛ البتہ فال یعنی اچھی بات اور عمدہ گفتگو مجھے پسند ہے۔‘‘
[صحيح: رواه مسلم في السلام (2223: 114).]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے بد شگونی کی کوئی حقیقت نہیں اور نیک شگون فال ہے عرض کیا گیایا نیک شگون کیا ہے فرمایا اچھی بات جسے تم میں سے کوئی سنے۔
840۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ مرض کا دوسرے کو لگنا اور ہامہ (الو کی نحوست) ؛نوی (ستاروں کی تاثیر) اورصفر کوئی چیز نہیں ۔‘‘
صحيح: رواه مسلم في السلام (2220).
|