Maktaba Wahhabi

419 - 432
بیشک آپ کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چنیدہ صحابہ اور بہترین لوگ ہیں ۔ اور ہم اپنے بعد پیچھے جیسے آگ چھوڑ کر آئے ہیں۔ آپ اس سے سال واپس چلے جائیں ۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ وہاں سے واپس ہوگئے۔جب طاعون کے بعد اگلا سال تھا تو آپ پھر تشریف لائے۔‘‘[صحيح: رواه الطحاوي في شرح المعاني (6893).] 828۔حضرت عامر بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ: ’’ انہوں نے اپنے والد کو حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے یہ دریافت کرتے ہوئے سنا ؛کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ تو حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’ طاعون ایک عذاب ہے جو بنی اسرائیل کی ایک جماعت پر آیا-یا یہ فرمایا کہ ان لوگوں پر جو تم سے پہلے تھے نازل کیا گیا تھا- جب تم سنو کہ کسی مقام پر طاعون ہے تو تم وہاں نہ جاؤ ۔ اور جب اس جگہ طاعون پھیل جائے جہاں تم رہتے ہو تو وہاں سے بھاگ کر دوسری جگہ نہ جاؤ ۔‘‘ ِِابوالنضر فرماتے ہیں :’’ اس کا مطلب یہ ہے کہ خاص بھاگنے کی نیت سے (دوسری جگہ) نہ جاؤ۔ اگر کوئی دوسری ضرورت پیش آ جائے تو وہاں سے دوسری جگہ جانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔‘‘ متفق عليه: رواه البخاري في الأنبياء (3473)، ومسلم في السلام (2218: 92). 829۔حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے :  ’’ جب کسی علاقے میں طاعون پھیل جائے اور تم وہاں پر موجود ہو تو اس سے بھاگو نہیں ۔ اور اگر کسی علاقے میں یہ مرض پھیل جائے؛ [اور تم وہاں پر نہیں ہو]تو پھر وہاں جاؤ نہیں ۔‘‘ [ حسن: رواه الطحاوي في شرح المعاني (6999).] اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ: جس سر زمین میں طاعون ہو؛ وہاں سے نکلنا منع ہے۔ اس لیے کہ اگر وہ نکل گیا اور محفوظ رہا؛ تووہ کہے گا: اگر میں بھی یہاں پر رہتا تو مجھے بھی وہی تکلیف اٹھانا پڑتی جو یہاں کے باشندوں پر آئی ہے۔اور ایسے ہی اس سرزمین میں داخل ہونا بھی منع ہے جہاں پر طاعون پھیلا ہوا
Flag Counter