Maktaba Wahhabi

361 - 432
695۔ابوتیاح کہتے ہیں کہ : ’’میں نے حضرت عبدالرحمن بن خنبش رضی اللہ عنہ سے جو کہ انتہائی عمررسیدہ تھے پوچھا کہ :کیا آپ نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا ہے؟ انہوں نے کہا : ہاں ۔ میں نے پوچھا : لیلہ الجن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا؟ انہوں نے فرمایا : ’’ اس رات مختلف وادیوں اور گھاٹیوں سے جنات اتراتر کرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ان میں سے ایک شیطان تھا؛ جس کے ہاتھ میں آگ کاشعلہ تھا جس سے اس کا ارادہ تھا کہنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کو جلادے۔ اتنی دیر میں حضرت جبرائیل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے : اے محمد کہیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا کہوں ؟۔ انہوں نے کہا: آپ کہے کہ : (( أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ وَمِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنْ السَّمَاءِ وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمِنْ شَرِّ كُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ يَا رَحْمَنُ )) میں اللہ کی مکمل تام صفاف کے ذریعے ان تمام چیزوں کے شر سے پناہ مانگتاہوں جنہیں اللہ نے پیدا کیا ہے انہیں وجود عطا کیا اور موجود کیا ان تمام چیزوں کے شر سے جو آسمان سے اترتی ہیں اور جو آسمان کی طرف چڑھتی ہیں رات ودن کے فتنوں کے شر سے اور رات کوہر آنے والے کے شر سے سوائے اس کے جو خیر کے ساتھ آئے؛ اے نہایت رحم کرنے والے۔‘‘ فرمایا:’’ ان کلمات کے پڑھتے ہی ان کی آگ بجھ گئی اور اللہ نے انہیں شکست سے دوچار کردیا۔‘‘ حسن: رواه أحمد (15460) 696۔محمد بن سالم حضرت سالم ثابت بنانی رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: ’’ اے محمد بن سالم اگر کہیں تکلیف ہو تو اس جگہ ہاتھ کر یہ دعا پڑھا کرو:
Flag Counter